شرح نمو میں کمی، اہم اہداف میں ناکامی:قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا

بجٹ 2024-25: قومی اقتصادی سروے 11 جون کو پیش کیا جائے گا
کیپشن: Budget 2024-25: National Economic Survey to be presented on June 11

ویب ڈیسک: وفاقی بجٹ 2024-25 کی تیاریاں جاری ہیں۔ جس کے تحت رواں مالی سال کا قومی اقتصادی سروے آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اقتصادی سروے میں معیشت میں بہتری کے آثار کو اجاگر کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی سروے میں معیشت کے اہم اعداد وشمار پیش کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اقتصادی سروے پیش کریں گے۔ اس موقعے پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال، حکومت کی اقتصادی ٹیم کے اراکین اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹری بھی ہوں گے۔ 
قومی اقتصادی سروے میں جاری مالی سال کے دوران اہم سماجی و اقتصادی اہداف اور مختلف شعبوں میں پیشرفت کی تفصیلات شامل ہوں گی۔
اقتصادی سروے میں زراعت، مینوفیکچرنگ، صنعت، خدمات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، کیپٹل مارکیٹس، صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں پیشرفت اور اقتصادی رجحانات کا احاطہ کیا جائے گا۔
اقتصادی سروے کے سامنے آنے والے اعداد وشمار کے مطابق حکومت کو زرعی شعبے کے علاوہ بعض دیگر اہم معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا رہا ہے۔

اقتصادی سروے کی حاصل شدہ دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال قرضوں، واجبات میں 4643 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ خالص قرضے اور واجبات 67,524 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ رواں سال 9 ماہ میں ملکی قرضوں میں 4623 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ 9 ماہ کے دوران ملکی قرضہ 43 ہزار 432 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ 

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ اس عرصے میں بیرونی قرضوں میں 89 ارب روپے کی کمی ہوئی۔ رواں مالی سال 9 ماہ میں بیرونی قرضہ 21,941 ارب روپے رہا۔ ملک کا مجموعی عوامی قرضہ جی ڈی پی کا 74.8 فیصد ہے۔ کل ملکی بیرونی قرضے اور واجبات جی ڈی پی کا 43 فیصد ہیں۔ اس وقت ملک کا کل قرضہ جی ڈی پی کا 46.2 فیصد ہے۔

فرٹیلائزر میں 3 فیصد اضافہ: 

ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے 5 ماہ کے دوران ملک میں فرٹیلائزر 3 فیصد بڑھی۔ 5 ماہ میں فرٹیلائزر کی فروخت 2 اعشاریہ 55 ملین ٹن پر پہنچ گئی۔ گزشتہ سال اسی عرصے میں فرٹیلائزر کی فروخت 2 اعشاریہ 49 ملین ٹن تھی۔ مئی میں فرٹیلائزر کی فروخت 13 فیصد کمی سے 4 لاکھ ٹن رہی۔

سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ: 

رواں مالی سال کے 11 ماہ میں سیمنٹ کی فروخت میں 3 فیصد اضافہ ہوا۔ اس عرصے کے دوران سیمنٹ کی فروخت بڑھ کر 41.74 ملین ٹن ہو گئی۔ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران سیمنٹ کی فروخت 40.52 ملین ٹن تھی۔ 11 ماہ میں سیمنٹ کی برآمدات میں 66 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رواں مالی سال کے 11 ماہ میں سیمنٹ کی برآمدات 6.64 ملین ٹن تک پہنچ گئیں۔ گزشتہ سال اسی عرصے کے سیمنٹ برآمدات 3.99 ملین ٹن تھیں۔

برآمدات میں اضافہ:

سرکاری دستاویزات کے مطابق مئی میں ملکی مجموعی برآمدات میں 27 فیصد اضافہ ہوا۔ مئی میں برآمدات بڑھ کر 2.8 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ مئی میں درآمدات 14 فیصد اضافے سے 4.9 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔ مئی میں تجارتی خسارہ 2.1 بلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔  جولائی سے مئی برآمدات 11 فیصد اضافے سے 28 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔11 ماہ کے دوران درآمدات 2.4 فیصد کم ہوکر 49.8 بلین ڈالر ہوگئیں۔ 11 ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 15 فیصد کم ہو کر 21.7 بلین ڈالر رہ گیا۔

غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ: 

جولائی سے اپریل کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری 659 ملین ڈالر رہی۔ اس عرصے کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری میں 93 فیصد اضافہ ہوا۔ جولائی تا اپریل غیر ملکی سرمایہ کاری میں 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 10 ماہ کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 1.45 بلین ڈالرریکارڈ کی گئی۔ 10 ماہ میں ایکویٹیز میں سرمایہ کاری بڑھ کر81 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس: 

دستاویز کے مطابق مالی سال کے 10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 538 ملین ڈالر رہا۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران یہ تقریباً 4.2 بلین ڈالر تھا۔ اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ 453 ملین ڈالر سرپلس میں تھا۔ مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ نے 415 ملین ڈالر کا سرپلس بھی دکھایا۔

شرح نمو میں کمی:

رواں مالی سال معاشی ترقی 3.5 کے مقابلے 2.38 فیصد رہی۔ زرعی شعبے کی ترقی 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے 6.25 فیصد رہی۔ صنعتی شعبے کی ترقی 3.4 فیصد کے مقابلے 1.21 فیصد رہی۔ خدمات  کےشعبے کی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقابلے 1.2 فیصد رہی۔

گندم کی فصل 11.64 فیصد اضافے سے  28.16 ملین رہی۔ کپاس کی فصل 108 فیصد اضافے سے 10.22 ملین بیلز رہی۔ چاول کی پیداوار 34.78 فیصد اضافے سے تقریبا 99 لاکھ ٹن رہی۔ مکئی کی پیداوار 10.3 فیصد کمی سے 98 لاکھ  50 ہزار ٹن رہی۔ رواں سال لائیو اسٹاک کے شعبے میں شرح نمو  3.8 فیصد رہی۔