'شہبازگل اعتراف کر چکے کہ بیان پارٹی پالیسی سے ہٹ کر نہیں دیا'

'شہبازگل اعتراف کر چکے کہ بیان پارٹی پالیسی سے ہٹ کر نہیں دیا'
اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ دوران تفتیش شہبازگل اعتراف کر چکے کہ بیان پارٹی پالیسی سے ہٹ کر نہیں دیا۔ معاون خصوصی عطا تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پولیس کے پاس ریمانڈ پر ملزم سے تفتیش جاری ہے اور اب تک جو پیش رفت ہوئی ہے اس میں اس نے بیان دیا ہے کہ نجی چینل پر چلنے والا ان کا بیان پارٹی پالیسی سے ہٹ کر نہیں ہے اور اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ یہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا اور اس سازش کے تانے بانے بنی گالہ سے ملتے ہیں، جو تحریری بیان شہباز گِل نے پڑھ کر سنایا وہ بھی تفتیش کیلئے پولیس کو درکار ہے کیونکہ الفاظ کی ادائیگی سے نہیں لگتا کہ یہ فی البدیہہ الفاظ ادا کئے جا رہے ہیں۔ عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی نے ایسا نہیں کیا کہ مسلح افواج میں بغاوت پر اکسانے کی سازش نہیں کی۔ غیرملکی فنڈنگ سے چلنے والی پارٹی شہداء پر جب سیاست کرتی ہے وہ بھی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، فارن فنڈڈ ایجنڈے پر اس طرح فوج کو بدنام کیا جائے ایسا بھی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا اور یہ اس لئے کیا گیا کیونکہ عمران نیازی کا بیرونی سازش کا بیانیہ ناکام ہو چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو فارن فنڈنگ بھارتی شہریوں سے لی، رمیتا شیٹھی کون ہے، بیری شی سنپس، اندرجی دوسانج کون ہے اور جب فارن فنڈنگ کے کسی ایک بھی کاغذ کا آپ کے پاس جواب نہیں تو آپ ملکی دفاع کرنے والے ادارے کے خلاف حملہ پر اتر آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جو تقریر کی اس میں بھی انہوں نے کسی قسم کی اس بیان کی مذمت نہیں کی، شیخ رشید نے بھی مذمت نہیں کی، سیالکوٹ کا ایک ڈار کہہ رہا تھا کہ الفاظ کا چناؤ مناسب نہیں،شہباز گِل کو بہتر الفاظ استعمال کرنے چاہئے تھے اور جب ڈار سے پوچھا گیا کہ تم نے یہ بیان سنا ہے تو کہنے لگے نہیں میں نے بیان نہیں سنا اور جب انہوں نے بیان ہی نہ سنا ہو تو وہ کن الفاظ کے چناؤ کی بات کر رہے ہیں۔ معاون خصوصی عطا تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ سب شہباز گِل کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کی قبیح حرکت کا دفاع کر رہے ہیں، پنجاب میں بیٹھے اتحادی حکومت کا پہلا ہی ردعمل یہ تھا کہ مونس الٰہی جس کے پاس کوئی سرکاری عہدہ یا اختیار نہیں، اس نے پنجاب پولیس کو ہدایت کی کہ بنی گالہ چلے جائیں، ان سے پوچھتا ہوں کہ وہ کس حیثیت میں یہ احکامات دے رہے تھے،آپ کے والد پرویز الٰہی نے بھی مذمت کرنے میں چوبیس گھنٹے لگا دیئے اور کہتے ہیں کہ میں نے شہباز گِل کو ڈانٹا کہ تم نے ایسا بیان کیوں دیا ہے۔ انہوں‌ نے کہا کہ میں پرویز الٰہی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے یہ ڈانٹ ڈپٹ کہاں پلا دی، شہباز گِل تو پولیس کی حراست میں تھے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ ہم کبھی بھی اس ملک کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے اور اس سازشی بیانیے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ آپ فارن فنڈنگ بھی لیں اور شہباز شریف سے لے کر خواجہ آصف تک سب کو جیلوں میں ڈالیں اور ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت نہ کر سکیں اور این آر او کی رٹ لگائیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ جس این آر او کی آپ بات کرتے ہیں وہ این آر او آپ نے اپنے خاندان کو دیا، بشرٰی بی بی اور فرح گوگی کے نام پر لوٹ مار کی اور آج فرح گوگی اور احسن جمیل اسی این آر او کے تحت دبئی میں بیٹھے ہیں جنہیں اقتدار جاتا دیکھ کر آپ نے خود فرار کرایا۔ انہوں نے کہا کہ آج میں دوبارہ مطالبہ کرتا ہوں کہ انہیں واپس لایا جائے اور مقدمہ میں شامل تفتیش کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور سٹیڈیم میں بچوں کے ہاکی میچز رکوا کر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے عمران خان کے جلسہ کیلئے آسٹروٹرف اکھاڑ دیئے گئے ہیں اور قوم کے پیسے اور اثاثے کا نقصان کیا گیا ہے، اس کے خلاف عدالت جائیں گے۔ آسٹروٹرف اکھاڑنے کا ایسا عمل بال ٹھاکرے نے بھارت میں کیا تھا اور اب عمران خان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بال ٹھاکرے کی روایت کو تازہ کر دیا ہے، ملک دشمن بیانیے پر پنجاب حکومت فوری مذمت کرے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔