دستخط موجود، تو ٹرسٹ ڈیڈ جعلی کیسے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

دستخط موجود، تو ٹرسٹ ڈیڈ جعلی کیسے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بیفیشل مالک ثابت بھی ہو جائیں تو پھر مریم نواز کا کردار کیا ہوگا؟ اگر والد نے جائیداد غیر قانونی بھی بنا کر دی تو کیا بیٹی قصوروار ہوگی؟ تفصیل کے مطابق گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کیخلاف اپیلوں اور بریت کی متفرق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کرنیوالے دونوں فریقین کا آج بھی ماننا ہے کہ ان کی دستاویز ہے تو پھر وہ جعلی نہیں، اس پر نواز شریف کے بچوں مریم اور حسین نواز کے دستخط موجود ہیں۔ وہ اسے مانتے ہیں تو اسے پری ڈیٹڈ ہی کہا جا سکتا ہے، یہ جعلی کیسے ہوئی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے اہم ریمارکس میں کہا ہے کہ پراسیکیوشن کا تمام دارومدار ایک لیگل فرم کے خط پر ہے۔ کیا قانون شہادت کے تحت اس پر انحصار ہو سکتا ہے؟ عدالت عالمیہ کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کا فونٹ کیا تھا اس پر بعد میں بات کرتے ہیں۔ کیپٹن (ر) صفدر کو صرف اس وجہ سزا دی گئی کہ یہ ان دستخطوں کے گواہ تھے۔ مریم نواز کے وکیل نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے اس مقدمے میں تفتیش ہی نہیں کی تو پھر ریفرنس کیسے دائر کر دیا گیا؟ اس پر عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ ٹرائل کی خامیوں اور تفتیش کی نشاندہی آپ نے کرنی ہے، ہمارا کام اسے جانچنا ہے۔ اگر ثابت کردیا جائے کہ پراسیکیوشن جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا تو باقی چیزوں کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ ملزموں کیخلاف ثبوت یا شہادتیں موجود ہیں یا نہیں؟ ہم نے صرف اسی بنیاد پر ہی فیصلہ کرنا ہے۔ سپریم کورٹ کی آبزرویشنز ابتدائی نوعیت کی تھیں۔ عدالت نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ثبوت موجود نہ ہوئے تو پانامہ کیس ایک طرف رہے گا اور اس عدالت کا فیصلہ کچھ اور ہوگا۔ ہم نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ قومی احتساب بیورو ( نیب) اپنا مقدمہ ثبوتوں سے ثابت کر سکا ہے یا نہیں۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو گیارہ اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو آٹھ جبکہ داماد کیپٹن (ر) صفدر کو احتساب عدالت کی جانب سے 1 سال سزا سنائی گئی تھی۔