قومی اسمبلی کے نتائج مکمل، پی ٹی آئی حمایت یافتہ 92 نشتوں پر کامیاب

قومی اسمبلی کے نتائج مکمل، پی ٹی آئی حمایت یافتہ 92 نشتوں پر کامیاب
کیپشن: PTI supported
سورس: ویب ڈیسک

(ویب ڈیسک)الیکشن کمیشن کی آفیشل ویب سائٹ پر قومی اسمبلی کے حلقوں کے نتائج مرحلہ وار جاری کردیے گئے ہیں۔ 8 فروری کو ہونے والی پولنگ کے نتائج اتوار کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک جاری کیے گئے۔ آزاد امیدوارسیاسی جماعتوں سے آگے رہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پر ہفتہ کی صبح 7 بجے تک قومی اسمبلی کی 250 نشستوں کے سرکاری وحتمی نتائج جاری کیے گئے تھے، کئی گھنٹوں کے بعد بقیہ 15 میں سے مزید 3 حلقوں کے نتیجے جاری کردیے گئے۔ مزید نتائج ہفتے کی شام 5 بجے کے بعد آئے۔ جب کہ بقیہ نتائج اتوار کی صبح جاری کیے گئے۔

الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں نے کم از کم 101 نشستیں جیتی ہیں جبکہ پی ایم ایل این 75 نشستوں کے ساتھ اور پی پی پی 54 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی سیاسی جماعتیں بن کر سامنے آئیں۔ آزاد امیدواروں کی تعداد اور دو بڑی سیاسی جماعتوں کی جیتی ہوئی نشست کے درمیان فرق اتوار کی صبح مزید نتائج آنے کے بعد کم ہو گیا۔

اگرچہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نتائج میں پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد اراکین کی الگ شناخت نہیں کی گئی تاہم  تفصیلی نتائج کے مطابق 101 آزاد اراکین میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین کی تعداد 92 ہے جب کہ نو دیگر کا عمران خان کی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔

ایم کیو ایم پی نے کم از کم 17 قومی اسمبلی کی نشستیں نہ صرف کراچی بلکہ سندھ کے دیگر شہروں سے جیتی ہیں۔ پارٹی نے 18 سیٹوں پر جیت کا دعویٰ کیا تھا اور ووٹوں کی گنتی بڑھنے کے ساتھ ہی اس کی تعداد میں اضافہ ہوا۔چوہدری شجاعت کی مسلم لیگ (ق) نے 3 اور مولانا فضل الرحمان کی جے یو آئی نے 4 نشستیں حاصل کیں۔

اخترمینگل کی بلوچستان نیشنل پارٹی اورجہانگیر ترین کی استحکام پاکستان پارٹی کو2، 2 نشستیں ملیں جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ ضیا اور مجلس وحدت المسلمین نے ایک ایک نشست حاصل کی۔

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، عوامی نیشنل پارٹی، اور جماعت اسلامی قومی اسمبلی میں ایک بھی نشست جیتنے میں ناکام رہیں۔ قومی اسمبلی کی 266 جنرل نشستوں میں سے ایک این اے 8 پر الیکشن نہیں ہوا جب کہ این اے 88 کا نتیجہ روک دیا گیا ہے۔

تاہم یہ نتائج بھی حتمی نہیں اور الیکشن کمیشن نے ان کے ساتھ provisional یعنی عبوری کا لفظ استعمال کیا ہے۔ان نتائج میں تبدیلی بھی دیکھنے میں آئی۔آ زاد امیدواروں کی تعداد اتوار کی صبح تک 102 بتائی جا رہی تھی جو بعد میں 101 ہوگئی۔

این اے 254 سے بلوچستان عوامی پارٹی کے خالد مگسی کی کامیابی کا اعلان کیا گیا تھا جو واپس لے لیا گیا تاہم اب ایک بار پر خالد مگسی کو کامیاب قرار دے دیا گیا ہے۔