کورونا کی بھارتی قسم ’ڈیلٹا‘، برطانوی ’ایلفا‘ سے زیادہ خطرناک اور تیز

کورونا کی بھارتی قسم ’ڈیلٹا‘، برطانوی ’ایلفا‘ سے زیادہ خطرناک اور تیز
ویب ڈیسک: گزشتہ دنوں پاکستان کے ہمسایہ ملک میں کورونا کی لہر میں شدت دیکھی گئی۔ اس دوران بھارت میں ہونے والی اموات میں ریکارڈ دیکھنے میں آیا۔ عالمی میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں میں بتایا جاتا رہا کہ شمشان گھاٹوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے۔ کچھ دنوں سے اس شدت میں کمی سامنے آئی۔ بھارت میں قیامت بپا کرنے والی قسم کو ڈیلٹا ویریئنٹ کا نام دیا گیا۔ ڈیلٹا وائرس کو سب سے خطرناک قسم بھی سمجھا جا رہا ہے۔ کورونا وائرس سے ایسی متعدد علامات ہیں جو سامنے نہیں آئیں مگر ڈیلٹا کی وجہ سے گینگرین جیسی علامات بھی جائزہ میں آئیں۔ ڈیلٹا کو قبل ازیں بی 1.617.2 کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ پچھلے چھ مہینوں میں یہ ساٹھ ملکوں پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔ اس قسم کی وجہ سے بھی سفری پابندیاں عائد کی گئیں۔ برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ میں یہ سامنے آ چکا ہے کہ ڈیلٹا کی وجہ سے ہسپتال جانے والوں کی شرح بڑھ رہی ہے۔برطانیہ جون کے آخری عشرہ میں لاک ڈاؤن مکمل ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا مگر ڈیلٹا کی وجہ سے انتظامیہ اس منصوبہ پر نظرثانی کرنے کے لیے مجبور ہو چکی ہے۔ سنگا پور میں ڈیلٹا قسم کے 95 فیصد کیسز سامنے آ ہے ہیں۔بھارتی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کورونا کے ایسے مریض بھی ہسپتالوں میں آ رہے ہیں جو ہیضہ میں مبتلا ہیں جبکہ پہلی لہر میں ایسا نہیں تھا۔ اس نئی قسم کے حوالے سے تحقیق پر زور دیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ ڈیلٹا ناقابل پیش گوئی مرض ہے۔اس قسم سے متاثرہ مریض معدے کے درد میں مبتلا ہوتے ہیں، ان کو قے آتی ہے، متلی ہوتی ہے، کھانے کی طلب ختم ہو جاتی ہے، سننے میں دقت آتی ہے اور جوڑوں میں بھی درد ہونے لگتا ہے۔بھارتی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض مریض ایسے آتے ہیں جن کے خون میں بلڈ کلاٹس ہوتے ہیں۔ ان کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے جسم کے حصے مردہ ہو جاتے ہیں جن کو کاٹنا مجبوری بن جاتا ہے۔ کورونا کی پہلی لہر میں چند کیس ایسے تھے لیکن دوسری لہر کے بعد ہفتہ میں کوئی نہ کوئی ایسا کیس لازمی آتا ہے۔انڈیا میں رواں برس اب تک پونے دو کروڑ سے زائد کورونا کے نئے کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ پچھلے سال قریب قریب ایک کروڑ تعداد تھی۔ بھارت میں ہونے والی ایک سرکاری تحقیق میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں سامنے آنے والی قسم ایلفا سے ڈیلٹا دو گنا زیادہ متعدی ہے۔ بھارت میں نئے کیسز اور اموات کی شرح میں اضافہ کی یہی بنیادی وجہ بھی ہے۔یاد رہے کہ ہمسایہ ملک میں بلیک فنگس بھی پھیل رہا ہے۔ یہ 88 سو مریضوں میں سامنے آیا ہے جو یا تو کورونا سے متاثرہ ہیں یا اس کو شکست دے چکے ہیں۔یہ بھی خیال رہے کہ بھارت میں کورونا کیسز اور اموات میں کمی نوٹ کی گئی ہے، لیکن ڈیلٹا بھارت سے نکل تائیوان، سنگاپور اور ویت نام تک پہنچ چکا ہے جہاں پہلے اس کے مریض بالکل نہیں تھے۔تازہ خبروں کے مطابق بھارتی قسم ڈیلٹا، برطانوی قسم ایلفا سے ساتھ فیصد تیزی سے پھیلتی ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔