مجروح سلطان پوری نے فیض سے انکا شعر کیوں مانگا؟

مجروح سلطان پوری نے فیض سے انکا شعر کیوں مانگا؟
کیپشن: Faiz Ahmed Faiz
سورس: ویب ڈیسک

 ویب ڈیسک  :13 فروری کو مشہور شاعر فیض احمد فیض کا یومِ پیدائش ہے، اس موقع پر آئیے مجروح سلطان پوری کے ساتھ جڑے اُن کے اُس واقعہ کو یاد کرتے ہیں جب مجروح ایک سطر اُدھار لینے پہنچ گئے تھے۔

ذکر 1969 کا ہے۔ مشہور و معروف ڈائریکٹر راج کھوسلا ایک فلم بنا رہے تھے ’چراغ‘۔اس سے قبل وہ سی آئی ڈی، ایک مسافر ایک حسینہ، وہ کون تھی، میرا سایہ جیسی بڑی فلمیں بنا چکے تھے۔ ’چراغ‘ کے لیے انھوں نے بطور اداکار سنیل دَت اور آشا پاریکھ کو سائن کیا تھا۔ 

فلم کی شوٹنگ شروع ہو چکی تھی۔ ایک دن راج کھوسلا کسی سے ملنے گئے تھے۔ وہاں انھوں نے فیض احمد فیض کی نظم سن لی جو نورجہاں نے گائی تھی  مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ  ۔ 

 اسی غزل کا ایک  مصرعہ  وہ بار بار گنگنانے لگے۔ وہ مصرعہ تھا ’تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے‘۔راج کھوسلا کی فلم ’چراغ‘ کے لیے گانا لکھنے کا کام مجروح سلطان پوری کے ذمہ تھا۔ موسیقی مدن موہن تیار کر رہے تھے۔ یعنی اداکار سے لے کر گلوکار,موسیقار تک سب کے سب اپنے کام میں ماہر تھے۔ یہ سبھی اس دور کے بڑے نام تھے۔

کھوسلا نے مجروح سلطان پوری کو فیض کی نظم سنائی اور کہا کہ اسی لائن پر ایک گانا فلم کے لیے لکھیں۔  مجروح سلطان پوری خود بہت بڑے شاعر تھے۔ انھوں نے کہا کہ وہ دوسرے شاعروں کی سطروں پر کام نہیں کرتے۔ د مجروح نے اس سطر کے آس پاس کچھ لکھا بھی، لیکن راج کھوسلا کو کچھ پسند ہی نہیں آیا۔

 ان کے دماغ میں بس ایک ہی سطر گھومتی رہی ’تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے‘۔ ویسے کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ اس سطر یعنی مصرعہ کو سننے کے بعد راج کھوسلا کو اپنی محبوبہ کی آنکھیں یاد آ گئی تھیں۔ اسی وجہ سے ان کا دماغ اور کچھ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔

مجروح سلطان پوری کے ساتھ دقت یہ تھی کہ وہ عمر میں فیض سے تھوڑے چھوٹے ضرور تھے، لیکن ان کا اپنا نام بھی بڑا تھا۔ 1965 میں ہی انھیں فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا جا چکا تھا۔ وہ ایوارڈ انھیں فلم ’دوستی‘ کے گانا ’چاہوں گا میں تجھے سانجھ سویرے‘ کے لیے ملا تھا۔ مجروح یہ نہیں چاہتے تھے کہ فلم انڈسٹری میں یہ کہا جائے کہ انھوں نے گانے کی لائن کسی اور شاعر کے کلام سے لے لی

مجروح سلطان پوری نے فیض احمد فیض سے رابطہ کیا۔ انھیں پوری کہانی بتائی۔ ساتھ ہی یہ گزارش بھی کی کہ انھیں نظم کے ایک مصرعہ کا استعمال کرنے کی اجازت دے دیں۔ فیض صاحب دل کے بڑے آدمی تھے۔ انھوں نے بڑی آسانی سے مجروح سلطان پوری کو ایسا کرنے کی اجازت دے دی۔ اس کے بعد مجروح نے وہ گانا لکھا جو ہندی فلموں کے مشہور نغموں میں شامل ہو گیا۔ گانا اس طرح ہے:

تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے

یہ اٹھے صبح چلے، یہ جھکے شام  ڈھلے

میرا مرنا، میرا جینا، انہی پلکوں کے تلے

اس گانے کو محمد رفیع اور لتا منگیشکر نے اپنی آواز دی۔ گانے کو سنیل دَت اور آشا پاریکھ پر فلمایا گیا۔ 

یہ گانا فلم ’چراغ‘ کا سب سے مقبول گانا ثابت ہوا۔ اس گانے کے ریلیز کے بعد فیض احمد فیض نے مجروح سلطان پوری کو یہ پیغام بھجوایا کہ انھوں نے نظم کی ایک لائن کے ساتھ پورا انصاف کیا ہے ۔