نیب کانوٹس درست نہیں،گرفتاری کوغیرقانونی قراردےسکتے ہیں،اسلام آبادہائیکورٹ

نیب کانوٹس درست نہیں،گرفتاری کوغیرقانونی قراردےسکتے ہیں،اسلام آبادہائیکورٹ
کیپشن: نیب کانوٹس درست نہیں،گرفتاری کوغیرقانونی قراردےسکتے ہیں،اسلام آبادہائیکورٹ

ویب ڈیسک: بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نئے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کیخلاف درخواست پراسلام آباد  ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نیب نے اپنی نیک نیتی ثابت کرنی ہے کہ وہ استعمال نہیں ہورہا، نیب نے یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ آزادانہ کارروائی کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نئے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اورجسٹس بابرستارنے  کی، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:  فوجی تحویل میں لیے گئےافسران کے نام سامنے آگئے

سلمان صفدر نے کہاکہ نیب کی جانب سے نوٹس جاری کئے گئے جنہیں چیلنج کیا،ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست بھی دائر کی گئی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا 8مئی کو کال اپ نوٹس جاری کیا گیا؟۔

سلمان صفدر نے کہاکہ جی بالکل، ایک ہی نوٹ آیا جسے چیلنج کیا گیا،29جولائی کو سماعت میں 10دن کا ریمانڈ دیا گیا، یکم اگست کو درخواست پر اس عدالت میں سماعت ہوئی،ان درخواستوں میں سے ایک پر 8مارچ کو آخری بار سماعت ہوئی اس کے بعد کچھ نہیں ہوا،طلبی کے نوٹسز کے بعد درخواست ضمانت دائر کردی گئی، نیب کال  اپ نوٹسز کے سوا کچھ بھی فراہم نہیں کیا گیا، ہمیں صرف ایک کال اپ نوٹس موصول ہوا۔

  نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے یاد دہانی کیلئے دوسرا نوٹس بھی بھیجا تھا۔

 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ عدالت آج ہی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دے سکتی ہے، نیب نے 13جولائی کو وارنٹ گرفتاری کیوں جاری کئے؟وجہ یہ ہے نیب گرفتار نہ کرتا تو وہ جیل سے باہر آجاتے، نیب کا پہلا کال اپ نوٹس تو درست نہیں، دوسرا ہمیں دکھا دیں،آپ نیب کے مبہم کال اپ نوٹس پر گرفتاری کا جواز کیسے پیش کریں گے؟۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وارنٹ گرفتاری کس پیج پر ہے؟وہ دکھا دیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا وارنٹ گرفتاری اور اس کی وجوہات سے متعلق تمام رپورٹس ریکارڈ کا حصہ ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا نیب نے توشہ خانہ کے دیگر تحائف پر بھی کسی کے خلاف انکوائری کی ہے؟کیا کابینہ ڈویژن کی فہرست کے مطابق کسی شخص نےبھی تحفہ توشہ خانہ میں جمع کرایا ہے؟ نیب نے اپنی نیک نیتی ثابت کرنی ہے کہ وہ استعمال نہیں ہورہا، نیب نے یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ آزادانہ کارروائی کررہے ہیں۔ نیب نے دیگر زیادہ مہنگے تحائف پر اپنی آنکھیں بند کیسے کیں؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے صرف یہ کیس کیسے پک کرلیا ہے؟کیا نیب نے سیکرٹری کابینہ کے کردار کا تعین کیا ہے؟ نیب کو بلغاری سیٹ کے تحفے سے متعلق کیس معلوم ہوا؟ نیب نے پہلے ایک تحفے کو الگ کرکے کیس بنایا، باقی اب کررہےہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ دیگر تحائف سے متعلق نیب کی تفتیش مکمل نہیں ہوئی تھی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے اس کیس میں ریفرنس دائر کیوں نہیں کیا؟ نیب ایک ماہ مزید تاخیرکردے تو عدالت نے پھر بھی اس معاملے کو دیکھنا ہے، نیب واضح کہہ دے انہوں نے بانی پی ٹی آئی  عمران خان کی گرفتاری کا تحفظ کرنا ہے،کیا نیب نے اس کیس میں دیگر تمام ملزمان سےتفتیش مکمل کرلی ہے؟

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نیب دیگر تحائف کی بنیاد پر نیا کیس بناتا ہے تو قانون میں کیا چیز روک سکتی ہے؟

جسٹس بابرستار نے ریمارکس دیئے کہ جیل میں قید ملزم کا تفتیش جوائن نہ کرنا میرے لئےحیران کن بات ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ملزم سابق وزیراعظم ہے۔

جسٹس بابرستار نے ریمارکس دیئے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پہلی سماعت پر جج سےکہا جب تک میڈیا نہیں آتا کارروائی نہیں ہوگی۔

جسٹس بابرستار نے ریمارکس دیئے کہ یہ جج کی ناکامی تھی، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے تفتیش میں عدم تعاون سے کیس کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی نےنیب تفتیش جوائن کرلی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ہم آئندہ تاریخ پر اس کیس کو فکس کریں گے، نیب کے تفتیشی افسر آج یا کل اڈیالہ جیل جاکر سوالنامے کے جواب لیں۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نئے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت 21اگست تک ملتوی  کردی۔

Watch Live Public News