پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کےرہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو تحفے میں دی گئی گھڑی کو دفتر خارجہ کے چیف آف پروٹوکول آفیسر نے قانون کے مطابق توشہ خانہ کے حوالے کیا تھا اس کے علاوہ ان تحائف کا عمران خان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کےرہنما فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی جب سعودی عرب کے بادشاہ سے ملاقات ہوئی تھی تو انہوں نے عمران خان کو گھڑی تحفہ میں دی تھی، جس کے بعد دفتر خارجہ کے چیف آف پروٹوکول آفیسر نے تحفے کو قانون کے مطابق توشہ خانہ کے حوالے کردیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ سابق دور حکومت میں تحفے کی قیمت 20 فیصد ادا کی جاتی تھی لیکن اس قانون کو ہم نے بدل کر 50 فیصد مقرر کر دیا ، کابینہ کی جانب سے گھڑی کی قیمت 10 کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی اس کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان نے گھڑی کی 50 فیصد ادا کرکے فروخت کیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے پاکستانی مارکیٹ میں 5 کروڑ 70 لاکھ روپے میں گھڑی فروخت کی تھی اور ساتھ میں ٹیکس بھی ادا کیا تھا جب کہ انہوں نے اپنے گوشواروں میں بھی یہ قیمت ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی ٹی وی چینل میں عمر ظہور نامی آدمی نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے انہیں گھڑی فروخت کی ہے لیکن عمر ظہور نام کے کسی بھی شخص کو گھڑی فروخت نہیں کی اور نہ ہی گھڑی کو فروخت کرنے کے لئے فرح گجر کے حوالے کیا گیا تھا اور ان کا عمر ظہور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ رواں سال جب ن لیگ کی حکومت آئی تو اس کے فوری بعد شہزاد اکبر اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کے خلاف تھانے کوہسار میں مقدمہ درج ہوا، اور عمرظہور کا نام ای سی ایل سے ہٹا دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے نجی ٹی وی میں آکر انٹرویو دیا۔ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ گھڑی کی قیمت کا تعین گلی کے ایک دکان سے کرایا گیا، عمر ظہورکی فیملی ناروے میں رہتی تھی ، ان کے چار میں سے تین بھائی جرائم کی کیسز میں ناروے کی جیل میں قید ہیں، عمر ظہور پر منی لانڈرنگ کا کیس ہوا جس کے بعد وہ دبئی میں رہنے لگے تھے ، دبئی میں بھی ان کی سرگرمیاں مشکوک ہیں اور بعد میں وہ پاکستان آئے اور ماڈل صوفیہ مرزا سے شادی کی ۔ اس کے علاوہ عمر ظہور نے پاکستان میں اپنی بیگم اور بیٹی کو 10 لاکھ روپے مہینہ دینے سے انکار کردیا تھا، عمر ظہور اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان سے دبئی جعلی کاغذات کے ذریعے باہر گئے تھے اور شہزاد اکبر کی عمر ظہور سے طویل مخاصمت رہی ہے کیونکہ پاکستان کے وزیرداخلہ انہیں پاکستان میں بلانا چاہتے تھےلیکن وہ نہیں آئے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم عمر ظہور کے خلاف دبئی میں قانونی کارروائی کا آغاز کررہے ہیں . پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیرشیریں مزاری نے الزام لگایا کہ عمر ظہور کا اچانک میڈیا کے سامنے گھڑی فروخت کرنے کا بیانیہ ارشد شریف کیس سے منسلک ہے، ارشد شریف نے عمر ظہور کے خلاف بھی ٹوئٹ کی تھیں، کئی ممالک میں عمر ظہور کے خلاف کیسز درج ہیں اور اچانک سے ان کے اوپر آہستہ آہستہ تمام کیسز ختم ہوتے گئے۔سپریم کورٹ میں ارشد شریف کے خلاف تحقیقات میں عمر ظہور سے بھی تحقیقات کرنی چاہیے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے کہا کہ جس ڈٰیلر کو 5 کروڑ 70 لاکھ میں فروخت کی گئی ہماری اطلاعات کے مطابق اس ڈیلر نے عمر ظہور کو 6 کروڑ 10 لاکھ میں فروخت کی ہے، ہم ڈیلر کا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ حراست کے خوف سے ملک سے فرار ہوکر دبئی میں مقیم ہے. ہم ان سے اس حوالے سے جلد رابطہ کریں گےجس کے بعد حقائق سامنے لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمر ظہور کے پاس گھڑی خریدنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے، عمر ظہور کا نام 15 اکتوبر کو ای سی ایل سے نکالا گیا جس کے بعد انہوں نے ایک مہینے کے اندر اندر میڈیا کے سامنے انٹرویو دیا ہے.