امریکی جاسوسی کا خدشہ ،روس نے ریاستی حکام پر ایپل ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی لگادی

امریکی جاسوسی کا خدشہ ،روس نے ریاستی حکام پر ایپل ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی لگادی
لاہور: روس نے امریکی جاسوسی کے خدشات کے پیش نظر ریاستی حکام پر ایپل کی ڈیوائسز استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، روسی حکام نے سرکاری ملازمین پر سرکاری استعمال کے لیے ایپل کی ڈیوائسز استعمال کرنے پر پابندی لگانا شروع کر دی ہے۔ روسی وزارت تجارت تمام "کام کے مقاصد" کے لیے آئی فونز کے استعمال پر پابندی عائد کر دے گی۔ روس کی ٹیلی کمیونیکیشن اور ماس میڈیا منسٹری سمیت دیگر ایجنسیوں کے پاس یا تو ایسا مینڈیٹ پہلے ہی سے موجود ہے یا جلد ہی ان کا نفاذ شروع کردیا جائے گا۔ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پابندی ایپل کی تمام پراڈکٹس پر ہے۔ تاہم، بعض صورتوں میں، اہلکار ذاتی استعمال کے لیے ان ڈیوائسز کا استعمال جاری رکھ سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ ان پر دفتری کام نہ کریں ۔ گزشتہ سال فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد، کمپنی نے ایپل پے تک رسائی منقطع کر دی تھی۔ بعد ازاں روس میں تمام مصنوعات کی فروخت بھی روک دی گئی تھی ۔ اس وقت، ایپل نے واضح کیا تھا کہ یہ فیصلہ جارحیت کے جواب میں تھا۔ روس کی جانب سے یہ پابندی اس وقت لگائی گئی جب روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کی جانب سے جون کے آغاز میں دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے ایپل ڈیوائسز کے ذریعے "امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جاسوسی کی کارروائی" کا پردہ فاش کیا ہے۔ ایف ایس بی نے کہا کہ نیٹو ممالک میں ملک کے سفارتی مشنز کے زیر استعمال آئی فون سمیت ہزاروں آئی فونز مانیٹرنگ سافٹ ویئر سے "متاثر" ہو چکے ہیں۔ ایف ایس بی نے دعویٰ کیا - بغیر ثبوت دکھائے - کہ ایپل نے ایجنٹوں کو "کنٹرول ٹولز کی ایک وسیع رینج کے ساتھ" فراہم کرنے کے لیے امریکی سگنل انٹیلی جنس کے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔ تاہم ایپل نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے "کسی بھی حکومت کے ساتھ ایپل کے کسی پروڈکٹ میں بیک ڈور بنانے کے لیے کبھی کام نہیں کیا، اور نہ کبھی کرے گا۔" یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ سال ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس میں "اہم معلومات کے بنیادی ڈھانچے" میں شامل اداروں کو 2025 تک مقامی طور پر تیار کردہ سافٹ ویئر کی طرف منتقل ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔