بھارتی فوج ریاستی دہشتگردی کی آلہ کار

بھارتی فوج ریاستی دہشتگردی کی آلہ کار
سورس: Google

 ویب ڈیسک: مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے حکومت اور بالخصوص بھارتی فوج کی  شہریوں پر ظلم و زیادتیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 

مودی کے زیر کنٹرول بھارتی فوج آئے روز نام نہاد آپریشنز کے نام پر اپنے ہی شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے لےکر ناگالینڈ تک بھارتی فوج کی بربریت نت نئی مثالیں قائم کر رہی ہے۔ 

4 دسمبر 2021 کو ناگالینڈ کے ضلع مون میں 30 بھارتی فوجیوں نے بلا اشتعال فائرنگ کر کے 13 نہتے شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ بھارتی پولیس نے تمام بھارتی فوجیوں کے خلاف ٹھوس ثبوت ہونے کے باوجود مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔13 افراد کے خاندانوں کو بھارتی پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کاٹنے اور مقدمہ چلانے کے لئے ایک سال کا انتظار کرنا پڑا مگر اس پر عمل درآمد 3 سال بعد بھی نہ ہو سکا۔

جولائی 2022 میں بھارتی فوجیوں کی بیویوں کی جانب سے دائر درخواستوں پر ان کیخلاف کارروائی کو روک دیا گیا تھا۔ بھارتی فوجیوں کی بیویوں نے سپریم کورٹ میں ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا، فروری 2023 میں مرکزی حکومت نے بھارتی اہلکاروں کی تحقیقات کئے بغیر ملزم فوجیوں پر مقدمہ چلانے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا گیا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی فوجیوں نے واقعے کے حقائق چھپاتے ہوئے ہلاک شہریوں پر ہی الزام دھر دیا کہ وہ اسلحہ سے لیس تھے، علاقے کی عوام نے بھارتی فوجیوں کے جھوٹے دعوے کو مسترد کر دیا اور فوجیوں نے اس جھڑپ کے نتیجے میں مزید 7 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔طاقت کے نشے میں دھت بھارتی فوجی اپنے حقوق کیلئے اٹھنے والی آواز کو گولی سے خاموش کر دیتے ہیں۔

حال ہی میں 15 جولائی کو سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ناگالینڈ حکومت کی طرف سے داخل کی گئی عرضی پر نوٹس جاری کیا ۔ناگالینڈ حکومت کی جانب سے اس عرضی میں فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری سے انکار کو چیلنج کیا گیا۔ناگالینڈ کی عوام آج بھی انصاف کی امید میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی منتظر ہیں جس کی اگلی سماعت ستمبر میں ہوگی۔

بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر اور ناگالینڈ جیسے علاقے میں بربریت پر ان سے سوال پوچھنے والا کوئی نہیں، مودی سرکار نے اپنے مظلوم عوام کی داد رسی نہیں کی بلکہ انھیں بے یارو مددگار چھوڑ دیا ۔

مودی سرکار کو محض ہندتوا کا راگ الاپنے کے بجائے اس سنگین مسلئے پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔

Watch Live Public News