اسلام آباد ( پبلک نیوز ) وفاقی وزیر اطلات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا حکومتی اتحادیوں کی اولین ترجیح ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا ، وزیراعظم شہباز شریف منصب سنبھالنے کے بعد پاکستان کے عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں ۔ گزشتہ چار سال کے دوران پاکستان کے عوام کو مہنگائی نے شدید متاثر کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ بطور قوم جس طرح سے ہم نے چار سال گذارے، سب کے سامنے ہے ۔ کابینہ کو ایل این جی اور پٹرولیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم نے رمضان المبارک کے لئے 10 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 550 روپے سے کم کر کے 400 روپے کر دی ہے، یہ ریلیف پورے پنجاب کیلئے ہوگا ، چینی رمضان بازار اور یوٹیلٹی سٹورز میں 70 روپے فی کلو ہوگی ۔ صوبائی چیف سیکریٹریز کی میٹنگ میں وزیراعظم نے آٹے اور چینی کی سپلائی میں تعطل نہ آنے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی پورے ملک میں فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ، وزیراعظم نے رمضان کے مہینے میں ایک بڑے پیکیج کا اعلان کیا ہے ، صوبوں کے ساتھ ساتھ وزیراعظم خود بھی رمضان پیکیج کی نگرانی کر رہے ہیں ، صوبائی اور وفاقی سطح پر مانیٹرنگ پرائس میکنزم کی کمیٹیاں بن چکی ہیں، ہر دو روز بعد وزیراعظم ان کمیٹیوں سے بریفنگ لیں گے ۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جہاں اس سبسڈی کے فوائد میسر نہیں آئیں گے وہاں فوری طور پر کارروائی ہوگی تاکہ پاکستان کے عوام اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں، کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ کیلئے ایک کمیٹی قائم کی ہے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اس کمیٹی کی سربراہ ہوں گے، سید نوید قمر، اسعد محمود، سردار ایاز صادق بھی اس کمیٹی میں شامل ہیں. وزیر اطلاعات نے کہا کہ کمیٹی ای سی ایل قانون کا جائزہ لے کر کابینہ کے سامنے پیش کرے گی، اس حوالے سے پچھلی کمیٹی 20 دسمبر 2020ء کو بنائی گئی، اس میں شہزاد اکبر کو شامل کیا گیا تھا ، جو پرائم منسٹر اکائونٹیبلٹی سیل کے مشیر تھے ، سابق دور میں سیاسی انتقام اور بدبودار احتساب ہوا، جو الزامات انہوں نے لگائے وہ تمام کام عمران خان نے خود کئے، انہوں نے جو جو الزامات لگائے، وہ جب کورٹ میں گئے تو ثابت نہیں ہوئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا،پارلیمنٹ اور میڈیا کے خلاف مہم چلائی گئی، ملکی ترقی میں حصہ لینے والے کارپوریٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار بھی نیب نیازی گٹھ جوڑ کی نذر ہو گئے، اسٹاپ لسٹ اور واچ لسٹ عمران خان کے حکم پر چلتی رہی ہے۔ پریس کانفرنس میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاور سیکٹر کے ایک سینئر افسر نے وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ 27 پاور پلانٹس فیول نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں، وزیراعظم نے سوال کیا کہ پچھلے چار سال آپ نے کیا کام کیا ہے جس پر مذکورہ افسر نے بتایا کہ نیب کے خوف کی وجہ سے ہم کوئی کام نہیں کر سکے،سابق دور میں ہونے والا نقصان پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ای سی ایل کا قانون کہاں کہاں استعمال کیا جاتا رہا ہے، اس پر کمیٹی بریفنگ دے گی،کمیٹی تین دن کے اندر کابینہ کو رپورٹ کرے گی،ای سی ایل میں پچھلی پوری کابینہ کا نام ہونا چاہئے کیونکہ انہوں نے جو جو الزامات لگائے وہ سارے کام انہوں نے خود کئے،یہ لوگ بریف کیس اٹھا کر عدالتوں سے وطن سے جانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جب کچھ نہیں ملا تو انہوں نے ذاتی حسد اور ضد کی وجہ سے شہباز شریف کے خلاف ایف آئی اے کو استعمال کیا۔