ویب ڈیسک: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی کارحجان ہنڈریڈانڈیکس 1094پوائنٹس کے اضافے کے بعد 61ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرگیا ۔
سیاسی عدم استحکام کے باعث کاروباری مندی سے دوچار اسٹاک مارکیٹ نے بالآخر کروٹ لے لی اور حکومت سازی کا معاملات طے ہونے کے بعد پہلے ہی دن پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بہتری نظر آئی جب 100 انڈیکس 400 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 60900 کی حد پر پہنچ گئی۔
دوسری جانب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بھی بہتری رونما ہوئی جب تین پیسے کے اضافے کے ساتھ ڈالر کی قیمت 279 روپے 60 پیسے ہوگئی ہے۔
صورت حال میں کچھ بہتری آئی ہے اور یہ آنے والے دنوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر مثبت اثرات مرتب کرے گی، 3000 پوائنٹس جو الیکشن کے بعد کم ہوئے تھے اسے بالآخر بریک لگا ہے اور دن کے آغاز سے ہی 900 پوائنٹس کی بہتری دیکھی گئی۔
معاشی ماہرین کے مطابق موجودہ سیاسی صورتحال کے پس منظر میں ایف بی آر بھی اپنی ٹیکس وصولی کے ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب نظر آرہی ہے، اگر سیاسی استحکام رہا تو مزید بہتری متوقع ہے لیکن صورت حال اس کے برعکس ہوئی تو نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب عالمی اور مقامی مارکیٹس میں سونےکی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا فی تولہ سونے کی قیمت 750روپےبڑھکر2 لاکھ15ہزار 200 روپےفی تولہ اوردس گرام سونے کی قیمت644 روپے کے اضافےسےایک لاکھ84ہزار500روپےپرپہنچ گئی جبکہ عالمی مارکیٹ میں سونا6ڈالرکےاضافے سے2048 ڈالر فی اونس کی سطح پرآگیا۔
مارکیٹ 1094 پوائنٹس کے اضافے سے 61 ہزار 559 پوائنٹس پر بند ہوئی ۔دن بھر مجموعی طور پر 345 کمپنیوں کے شیئرز میں کاروبار ہوا ۔ 240 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 84 کے شیئرز میں کمی ہوئی ۔ مارکیٹ میں 35 کروڑ 92 لاکھ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا 12 ارب 44 کروڑ سے زائد مالیت کے شیئرز کی لین دین ہوا۔
مارکیٹ کی بلند ترین سطح 61,620 جبکہ کم ترین سطح 60,906 پوائنٹس رہی ۔
ڈالر کے مستحکم ہونے سے متعلق ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ کافی عرصہ سے ڈالر ایک مستحکم پوزیشن پر دکھائی دے رہا ہے، ڈالر کا اوپر جانا یا نیچے آنا ملکی معیشت کی بالترتیب بہتری اور خرابی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
ظفر پراچہ کے مطابق ملکی معاشی اشاریے درست سمت کی جانب گامزن ہیں اور اس صورتحال میں نئی حکومت تشکیل کا عمل ایک خوش آئند پیش رفت ہے، پالیسیوں میں تسلسل ہی کامیابی کی سیڑھی ہے اور اگر ایسا ہوا تو وہ ڈالر کو مزید سستا ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔