صحافی اعزاز سید نے ہتک عزت بل پر اعتراضات اٹھا دیے

صحافی اعزاز سید نے ہتک عزت بل پر اعتراضات اٹھا دیے
کیپشن: Azaz Syed
سورس: Youtube

(مانیٹرنگ ڈیسک) سینیئرصحافی اعزاز سید نےحکومت پنجاب کے ہتک عزت بل پر بات کرتے کہا جو اعتراض کیا جارہا ہے کہ بل جلدی میں منظورکیا گیا یہ اعتراض جائز ہے،اچھا ہوتا اس بل کے لئے اخبارات میں اشتہارات دیے جاتے۔

تفصیلات کےمطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینیئرصحافی اعزاز سید نے کہا یہ بل خاص طور پر میڈیا اور سوشل میڈیا کے لئے لایا گیا ہے، اس بل میں سیکشن 2 یا 21 جس پر سزا کا ذکر کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ جوق ٹربیونل ہوگا اُس کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ کسی بھی بندے کا سوشل میڈیا اکاونٹ سزا کے طور پر مکمل بند کرنے کا حکم دے، یہ عمل ڈریکوئنن ہے۔

اعزاز سید نے کہا زیادہ بہتر ہوتا اس کو کمیٹی سسٹم کا حصہ بنایاجاتا، اخبارات میں اس پر بحث ومباحثہ ہوتا مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا،صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ فیک نیوز ہے، جھوٹ نے پوری دنیا کی جمہوریت کو کافی کمزور کردیا ہے، سیاست میں جھوٹ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

سینیئرصحافی نے کہا کہ اس بل میں وقت کے ساتھ ساتھ بہتری بھی آئے گی، یہ ایک درست اقدام ہے مگر ابھی اس میں کچھ خامیاں ہیں، سوشل میڈیا پر ہمیں ہرطرح کی آزادی ملتی ہے ہر کسی کو گالی نکالنے کی اجازت ہے اس جھوٹ کے آگے تاحال کوئی بند نہیں باندھا گیا۔

اعزاز سید نے مزید کہا کہ حکومت نے اس بل کو جلد بازی میں پاس کرکے بڑی غلطی کی ہے، اس بل میں لکھا گیا ہے کہ جو اعلیٰ یا آئینی  عہدوں پر شخصیات بیٹھیں ہیں ان کے معاملات ہائیکورٹ بھی سن سکتی ہے، ڈیفی میشن تو عام آدمی کی بھی ہوتی ہے تو اس بل میں سب کو کوور کیا جانا چاہیے، سب کے اوپر یکساں ہونی چاہیے۔

حکومت نے اچھے قدم کو بھی خراب کیا ہے اوور آل سینس آف دی لا بہتر ہے۔

Watch Live Public News