پاکستانی کرکٹر عابد علی کس خطرناک بیماری میں مبتلا ہیں؟

پاکستانی کرکٹر عابد علی کس خطرناک بیماری میں مبتلا ہیں؟
لاہور: ( پبلک نیوز) پاکستانی ٹیسٹ اوپنر عابد علی کس خطرناک بیماری میں مبتلا ہوگئے؟ اس بیماری میں ہوتا کیا ہے؟ کیا بات خطرے کی ہے؟ کیا آپریشن کیا جائے گا ؟ اگر ہاں تو کون سا؟ کیا عابد علی دوبارہ کرکٹ کھیل پائیں گے؟ قومی ٹیم کے ٹیسٹ اوپنر عابد علی یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس کراچی میں ہونے والے قائدِاعظم ٹرافی کے میچ میں خیبر پختونخوا کی ٹیم کے خلاف بہترین بیٹنگ کررہے تھے اور 61 رنز بنا چکے تھے۔ اچانک ان کے سینے، بائیں بازو اور کندھے میں درد ہوا۔ انہیں فوری طور پر دل کی بیماریوں کے اسپتال لے جایا گیا۔ اسپتال میں عابد علی کے تمام ضروری ٹیسٹ کیے گئے اور ان میں ایکیوٹ کرونری سنڈروم نامی بیماری کی تشخیص ہوئی۔ پبلک ڈیجیٹیل کو ڈاکٹرز نے بتایا کہ ایکیوٹ کرونری سنڈروم دل کی ایک خطرناک بیماری ہے۔ اس میں دل کی طرف خون کا بہاؤ یا Flow اچانک بہت زیادہ کم ہو جاتا ہے۔ اصل میں ایکیوٹ کرونری سنڈروم میں بہت ساری کنڈیشنز ہو سکتی ہیں۔ اس کی ایک کنڈیشن ہارٹ اٹیک یا دل کا دورہ بھی ہے۔ https://twitter.com/grassrootscric/status/1473365168285495300?s=20 اس صورتحال میں خلیے مر جانے کی وجہ سے دل کے ٹشوز ڈیمج یا تباہ ہو جاتے ہیں۔ اگر اس بیماری میں خلیے نہ بھی مریں، دل کے ٹشوز کو نقصان نہ بھی پہنچے تب بھی دل کی طرف خون نہ پہنچنے سے اس کی ورکنگ متاثر ہو جاتی ہے اور یہ ہارٹ اٹیک کی بڑی نشانی ہوسکتی ہے۔ چونکہ عابد علی کو یہ بیماری ہوئی ہے اس لیے ممکن ہے انہیں دل کا دورہ پڑا ہو مگر پی سی بی نے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ عام طور پر ایکیوٹ کرونری سنڈروم کا مرض دل کے پٹھوں کو آکسیجن اور Nutrients پہنچانے والی ایک یا زیادہ شریانیں بند ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ شریانیں بند ہونے سے بلڈ کلاٹس بن جاتے ہیں جس کی وجہ سے دل کے پٹھوں تک خون نہیں پہنچ پاتا۔ اگر دل کی ایک شریان بند ہو تو انجیو پلاسٹی ہوتی ہے یعنی اسٹنٹس ڈالے جاتے ہیں۔ اور اگر 3 شریانیں بند ہوں تو پھر بائی پاس آپریشن کیا جاتا ہے۔ اب یہ نہیں پتہ کہ عابد علی کی کتنی شریانیں بند ہیں اور ان کا کون سا آپریشن کیا جائے گا۔ ایکیوٹ کرونری سنڈروم کی علامات کے بارے میں ڈاکٹرز نے پبلک ڈیجیٹل کو بتایا کہ اس بیماری سے عموماً سینے میں درد ہوتا ہے، بے چینی ہوتی ہے۔ درد سینے سے گردن، بازوؤں، پیٹ کے اوپر کے حصے، کمر، جبڑوں یا گردن تک جاتا ہے۔ اس میں بدہضمی اور متلی ہو سکتی ہے، اُلٹی آسکتی ہے۔ سانس پھول سکتا ہے، اچانک پسینے آسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ چکر آنا، غیر معمولی تھکن ، بے چینی اور بے ہوشی بھی ایکیوٹ کرونری سنڈروم کی علامات ہیں۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ اس بیماری کے بعد عابد علی کے لیے مزید کرکٹ کھیلنا نہایت مشکل ہو سکتا ہے۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ عابد علی کی حالت اب پہلے سے بہتر ہے۔ ان کا بہترین علاج ہورہا ہے۔ پوری قوم دعاگو ہے کہ عابد علی جلد از جلد صحت یاب ہوں اور ایک بار پھر پاکستان کے لیے کرکٹ گراؤنڈ میں اتریں اور خوب پرفارم کریں۔