علی بابا کے بانی جیک ما تین ماہ تک کہاں گم رہے؟

علی بابا کے بانی جیک ما تین ماہ تک کہاں گم رہے؟

چینی ارب پتی جیک ما کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں کیا جاتا ہے، تاہم وہ اس وقت میڈیا کی خبروں کی زینت بنے جب وہ گزشتہ سال نومبر میں اچانک غائب ہو گئے۔

علی بابا کمپنی کی بنیاد جیک ما نے رکھی تھی، جو ایک آن لائن اشیاء فروخت کرنے والی سائٹ ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے علی بابا دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی میں شامل ہو گئی۔ علی بابا کے پاس دنیا بھر میں 800 ملین خریدار ہیں۔ علی بابا میڈیا میں اپنی موجودگی، جرات مندانہ مؤقف اور سماجی سرگرمیوں کے لئے جانی جاتی ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں چینی کمپنی علی بابا کے بانی جیک ما کے لاپتہ ہونے کی خبریں منظرعام پر آئیں۔ میڈیا پر خبریں آئیں کہ جیک ماہ کی گمشدگی کی وجہ انکی ایک متنازع تقریر بنی، یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ  جیک ماہ روایتی اداروں کے نظام اور کام کے طریق کار سے ہٹ کر چین میں بینکاری کے شعبے میں انقلاب لانا چاہتے تھے اور اس اقدام کے موقع پر جیک ما نے ایک تقریب میں چینی مالیاتی نظام پر کڑی تنقید کی، بعدازاں وہ جنوری تک دوبارہ منظر عام پر نہیں آئے، اور دنیا بھر میں یہ خبر پھیل گئی کہ جیک ما کو نظربند رکھا گیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق علی بابا کے بانی نے چینی بینکوں پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ وہ روایتی ذہنیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ حکام ہوائی اڈوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے ریلوے اسٹیشن سنبھالنے جیسا نظام بنا رہے ہیں جو جدید دور کے تقاضوں سے قطعاً ہم آہنگ نہیں ہے، جبکہ خود جیک ما نئی الیکٹرانک فنانس کی دنیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جیک ما کے ان بیانات سے ملک کے بینکاری نظام کے سربراہان مشتعل ہو گئے ، اور یہ معاملہ صدر شی جنگ پن تک پہنچا۔ بعدازں جیک ما اور اس کے ساتھیوں کو فوری طور پر ریگولیٹرز کے ساتھ ایک میٹنگ میں طلب کیا گیا، اور ان سے جواب طلب کیا گیا، جس کے کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی، ایک اندازے کے مطابق ان میں 76 ارب ڈالرزکا نقصان ہوا۔ میٹنگ کے بعد جیک میڈیا سے بالکل غائب ہو گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق جیک ما کے معاملے میں چینی صدر شی جنگ پن نے ذاتی طور پر مداخلت کی تھی۔

معاملے پر دنیا کے امیر ترین افراد کے انٹرویوز لینے والی تجزیہ کار کرسٹینا بوٹروپ نے کہا ایسا لگتا ہے کہ جیک ما کی طرف سے ریڈ لائن کو عبور کیا گیا ، جس پر شی جنگ پن کی جانب سے انسے وضاحت طلب کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا جیک ما کے لیے یہ وضاحت طلبی ایک بڑی حیرت کی بات تھی۔ اگر وہ جانتے کہ ان کے ساتھ یہ سلوک ہو گا تو وہ سرخ لکیر کو عبور نہیں کرتے۔

بعدازں جیک ما 20 جنوری 2021 ایک چیریٹی پروگرام میں ویڈیو کلپ کے ذریعے تقریر کرتے ہوئے پہلی بار منظر عام پر آئے۔ اور فروری میں وہ چینی جزیرے ہینن میں گولف کھیلتے ہوئے دیکھائی دیئے۔ چینی حکومت جیک ماہ کی کمپنی علی بابا کی اجارادارانہ سرگرمیوں پر قابو پانے کی اپنی پالیسی پر نظرثانی کر رہی ہے۔

چینی میڈیا کے مطابق پچھلے مہینے اس ضمن میں 12 کمپنیوں پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ کمپنیاں انٹی مونوپلی رولز کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔  واضح رہے کہ چین کو ہانگ کانگ اور سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پالیسیوں پر بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔

آسٹریلوی انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک پالیسی کی سامانتا ہافمین کا کہنا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی میں ایسی کمیٹیاں ہیں جو کمپنیوں کو یاد دلاتی ہیں کہ پارٹی آخر میں سب سے مضبوط ہے، حتی کہ جیک ما جیسے بااثر افراد بھی اس سے بالاتر نہیں۔

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔