یومِ پاکستان پر پریڈ کی روایت کب سے قائم ہے؟

یومِ پاکستان پر پریڈ کی روایت کب سے قائم ہے؟
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) 23 مارچ 1940ء کو لاہور کے مینار پاکستان پر منظور ہونے والی تاریخی قرارداد پاکستان کی یاد منانے کے علاوہ اس دن پاکستان کی مسلح افواج اپنی جنگی قوت اور طاقت کا اظہار بھی کرتی ہیں۔ ماضی میں پاکستانی فوج اس پریڈ میں مقامی طور پر تیار ہونے والے اپنے اسلحہ اور ہتھیاروں کی نمائش کرتی آئی ہے جن میں الخالد ٹینک اور شاہین و غوری جیسے بیلسٹک میزائل شامل ہیں۔ پاکستانی فوج فخر سے بیان کرتی ہے کہ 23 مارچ کو پریڈ میں اپنے جنگی ہتھیاروں کی نمائش کرنا کس طرح سے ایک روایت بن چکی ہے۔ 2019 میں ہونے والی پریڈ کی کوریج دکھاتے ہوئے مسلح افواج کے سرکاری مجلے ہفت روزہ حلال میں فخریہ طور پر بتایا گیا کہ 'مشینی دستوں کی قیادت مقامی طور پر تیار کردہ 'الخالد'، 'الضرار' اور 'ٹی۔80 یوڈی' ٹینکس نے کی جبکہ ان کے پیچھے دیگر مشینی دستے قطار باندھے رواں تھے۔ آرٹلری (توپ خانہ) دستوں میں 155 ایم ایم دھانے کی خودکار درمیانے درجے کی ہووٹزرز (ایم۔109 اے 2)، آٹھ انچ دھانے کی خود کار بھاری بندوقیں (ایم۔110)، ملٹی بیرل راکٹ لانچرز اور ملٹی لانچ راکٹ سسٹم بھی شامل تھے۔ بی بی سی میں شائع تحریر کے مطابق آرمی ائیر ڈیفنس (بری فوج کا شعبہ ہوا بازی) کے دستوں میں 'اوائیرلیکون گنز، جراف (زرافہ) ریڈارز، ایف ایم 90 میزائل، سکائی گارڈ (فضائی تحفظ کے) ریڈار اور (اے پی سی پر نصب) 'آر بی ایس۔70' میزائل شامل تھے۔ آرمی انجینئرز کا دستہ بھی پریڈ کا حصہ تھا۔ 314 اسالٹ انجینئرز بٹالین کا سازوسامان آرمڈ وہیکل لانچڈ برج (فولادی پُل بچھانے والی گاڑی)، ٹرول اینٹی مائن (بارودی سرنگیں ناکارہ بنانے)، راکٹ ڈیلیوری مائن سسٹم، اسالٹ ٹریک وے، ربن برج، 'اے۔ایم۔50' برج، اور فیلڈ ٹریکس پر مشتمل تھا۔ پاکستان آرمی کی ٹیکٹیکل کمیونیکیشن اور سیٹلائٹ کمیونیکیشن کی گاڑیاں اور الیکٹرانک وار فئیر کا سامان بھی اس دستے کا حصہ تھا۔ یہ بھی پڑھیں: یومِ پاکستان جوش وجذبے سے منایا جا رہا ہے قوم آج یوم پاکستان اس عزم کی تجدید کے ساتھ منا رہی ہے کہ ملک کی ترقی، خوشحالی اور مضبوط دفاع یقینی بنایا جائے گا۔ یہ دن 1940ء میں اسی روز تاریخی قرارداد لاہور کی منظوری کی یاد میں منایا جاتا ہے جس میں برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے لئے ایک الگ مادر وطن کا مطالبہ کیا تھا۔ دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں اکتیس اور صوبائی دارالحکومتوں میں اکیس، اکیس توپوں کی سلامی سے ہوا۔ مساجد میں نماز فجر کے بعد ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ بڑی سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم لہرائے گئے ہیں۔ اس دن کی مرکزی تقریب اسلام آباد میں ہونے والی عظیم الشان فوجی پریڈ ہوگی جس میں تینوں مسلح افواج اور سکیورٹی فورسز کے دستے مارچ پاسٹ کریں گے اور جنگی طیارے فضائی مہارتوں کا شاندار مظاہرہ کریں گے۔ مختلف صوبوں کی ثقافت پیش کرنے والے فلوٹس بھی اس تقریب کا حصہ ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس میں شریک معزز شخصیات بھی مہمان خصوصی کے طور پر یہ پریڈ دیکھیں گی۔ پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی سالگرہ کا سال ہونے کی وجہ سے 82واں یوم پاکستان اور پریڈ منفرد و خاص اہمیت کی حامل ہے۔ یوم پاکستان کے موقع پر مسلح افواج کی پریڈ میں حسب سابق تینوں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دستے پریڈ کا حصہ ہیں۔ آرمرڈ کور، آرٹلری، ایئر ڈیفنس انجنیئرز کے دستے دشمن پر ہیبت طاری کرنے والے سامان حرب کے ساتھ پریڈ شامل ہوں گے۔ میزائل، یو اے وی پاکستان کے ناقابل تسخیر دفاع کی علامت کے طور پر پریڈ کا حصہ ہوں گے۔ اس سال کی ایک اور خاص بات جدید ترین جے ٹین جنگی طیاروں کا فلائی پاسٹ ہے جس کے ساتھ ساتھ ایوی ایشن فلائی پاسٹ بھی ہوگا۔ ایس ایس جی کے کمانڈوز فری فال کا مظاہرہ پیش کریں گے۔ اسی طرح جے ٹین جنگی طیارے حال ہی میں پاک فضائیہ کے فضائی بیڑے کا حصہ بنے ہیں۔ چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے ثقافتی فلوٹس بھی تقریب کو چار چاند لگائیں گے۔ علاوہ ازیں دوست ممالک کے دستے بھی پریڈ کا حصہ ہونگے۔ او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کے شرکا کو بھی یوم پاکستان پریڈ میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے او آئی سی کا فلوٹ خصوصی طور پر شامل ہوگا۔ اس سال یوم پاکستان کا تھیم “شاد رہے پاکستان”ہے۔ یہ دعائیہ تھیم قومی ترانے کا حصہ “مرکز یقین شاد باد” سے لیا گیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے اس حوالے سے ایک مسحور کن ملی نغمہ بھی جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ قوم اور بابائے قوم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے آئی ایس پی آر نے مختصر دورانیے کے پی ایس ایمز بھی جاری کی ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔