جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس: چارج ہوتا تو ایک ہفتے میں ٹرائل ختم کردیتے،عدالت

جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس: چارج ہوتا تو ایک ہفتے میں ٹرائل ختم کردیتے،عدالت
کیپشن: Judicial complex vandalism case: If there was a charge, the trial would have ended in a week, the court said

ویب ڈیسک: جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر کورٹ نمبر ایک کا چارج ہوتا تو کیس کا ٹرائل ایک ہفتے میں ختم کردیتے۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی ،پرویز الہیٰ ، علی نواز اعوان و دیگر کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی۔ انسداد دہشتگری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی کارکنان وکیل سردار مصروف کے ہمراہ انسداد دہشتگری عدالت پیش ہوئے۔

جج طاہرعباس سپرا نے استفسار کیا کہ پرویز الہیٰ کے حوالے سے جیل کی طرف سے کوئی رپورٹ آئی ہے۔ جس پر عدالتی عملہ نے بتایا کہ جیل سے ابھی تک کوئی رپورٹ نہیں آئی ہے۔ 

جج نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ اس مقدمے میں 172 ملزمان ہیں، ٹرائل جلد ختم ہو جانا چاہیے۔ جو ملزمان شروع سے حاضر ہورہے ہیں ان کی حد تک عدالت حاضری ختم کردیتی، جو حاضر نہیں ہو رہے ان کا کیس الگ کردیتے۔ کورٹ نمبر 1 کا چارج ہوتا تو اس کیس کا ٹرائل ایک ہفتے میں ختم کر دیتے۔ اگر ملزمان نے جرم کیا ہے تو سزا مل جائے نہیں تو بری کردیا جائے۔ 

سردار مصروف ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ اس مقدمے میں ملزمان سے برآمد موبائل فونز کی سپرداری کی درخواست منظور ہونے کے باجود مہنگے موبائل فونز نہیں دیے گئے۔ جس پر عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر تفتیشی اس حوالے سے رپورٹ پیش کرے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی ،پرویز الہیٰ ،علی نواز اعوان اور دیگر  پی ٹی آئی قیادت سمیت 172 افراد پر تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج ہے۔