نوجوان جوڑے پر تشدد کا کیس، ملزم عثمان مرزا کو عمرقید

نوجوان جوڑے پر تشدد کا کیس، ملزم عثمان مرزا کو عمرقید
اسلام آباد: ( پبلک نیوز) عدالت نے نوجوان جوڑے پر تشدد میں ملوث مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 5 ملزموں کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے جبکہ شریک ملزم عمر بلال اور ریحان کو بری کر دیا گیا ہے۔ تفصیل کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نوجوان جوڑے پر تشدد اور ان کو برہنہ کرکے ویڈیو بنانے کے کیس میں ملوث 5 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے فیصلہ سنایا۔ خیال رہے کہ اسلام آبا دکے علاقے سیکٹر ای الیون میں ملزموں نے نوجوان جوڑے پر ناصرف تشدید کیا تھا بلکہ انھیں برہنہ کرکے ویڈیوز بھی بنائی تھی۔ وزیراعظم کے نوٹس لینے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ گذشتہ سماعت پر مرکزی ملزم عثمان مرزا کے وکیل نے عدالت میں حتمی دلائل دیے تھے۔ ملزم کے وکیل نے بلاول بھٹو زرداری کے ’کانپیں ٹانگ ‘والے بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ جیسے بلاول کی ویڈیو ایڈٹ ہوئی، ویسے ہی عثمان مرزا کی ویڈیو بھی ایڈٹ کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 6 جولائی کو عثمان مرزا کے خلاف مقدمہ درج ہوتا ہے، جو بھی کہانی تھی وہ شیخ عبدالقیوم نے بنائی، سوشل میڈیا پر ویڈیو عثمان مرزا کی گرفتاری کے بعد وائرل ہوئی۔ مرکزی ملزم کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ ایف آئی اے نے پولیس کے لکھے کسی بھی خط کا جواب نہیں دیا۔ وکیل جاوید اقبال وینس کا کہنا تھا کہ 6 جولائی کو کوئی ویڈیو وائرل ہوئی ہوتی تو ایف آئی اے ایکشن لیتی، لیکن 6 جولائی کوئی ایسی ویڈیو وائرل نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیاپر وائرل ویڈیو سے پولیس نے جائے وقوع کا اندازہ لگایا، پولیس کو پہلے سے ہی چیزیں فراہم کردی گئی تھیں۔ مرکزی ملزم کے وکیل نے کہا تھا کہ پولیس کو وائرل ویڈیو کا معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کردینا چاہیے تھا، ملزمان پر وائرل ویڈیو کا چارج فریم ہوا ہی نہیں، بیان کردہ واقعے پر چارج فریم کیا گیا۔ وکیل جاوید اقبال وینس نے مزید کہا کہ متاثرہ جوڑے نے بھی واقعے سے انکار کیا جبکہ واقعے کا کوئی چشم دید گواہ بھی نہیں، متاثرہ جوڑے سے زیادتی کا بھی ثبوت سامنے نہیں آیا اور نہ ملزمان پر زیادتی کا الزام ہے۔ حکومت کے بیانات سے کیس پر پوائنٹ اسکورنگ کی گئی، پوچھتا ہوں اس کی کیا ضرورت تھی؟ انہوں نے استفسار کیا کہ 6 جولائی کو جب یو ایس بی میں ویڈیو ہی نہیں تھی تو قبضے میں لینے کا کیا فائدہ ہوا؟ جس موبائل کا آئی ایم ای آٓئی نمبر دیا گیا وہ ملزم عثمان مرزا سے برآٓمد ہوا ہی نہیں تھا، نقل کے لیے بھی عقل چاہیے ہوتی ہے، پولیس نے موبائل کا آئی ایم ای آئی نمبر دیکھا ہی نہیں۔ عثمان مرزا کی لوکیشن جائے وقوع پر فرضی طور پر بنائی گئی، جائے وقوعہ پر میرے موکل کی موجودگی بھی ثابت نہیں ہو پائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ رات 12 بجے جوڑے کا بیان ریکارڈ کرایا جبکہ تفتیشی افسر نے شام کا وقت بتایا، دونوں ہی بیانات میں تضاد کے بعد اس بات کی حیثیت کیا رہ جاتی ہے؟ تفتیشی افسر نے نامعلوم ذرائع سے ویڈیو بنا کر یو ایس بی میں ایف آئی اے کو بھیجیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔