لاہور: نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے میو ہسپتال میں غیر معیاری انجکشن سے متاثرہ مریضوں سے ملاقات کی ،ان کی مزاج پرسی کی اور حوصلہ بڑھایا۔ نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے آج میو ہسپتال میں غیر معیاری انجکشن سے بینائی متاثر ہونے والے مریضو ں سے ملاقات کی۔وزیر اعلی محسن نقوی نے متاثرہ مریضوں کی مزاج پرسی کی اوران کا حوصلہ بڑھایا۔ وزیراعلی نے زیر علاج بشیر احمد،شاہد سلیم،منظور حسین،عائشہ،مسز زاہدہ اورا فشاں بی بی کی تیمارداری کی۔مریض اور ان کے لواحقین وزیراعلی کو صورتحال بتاتے ہوئے رو پڑے۔بزرگ مریضہ کی بیٹی ماں کی تکلیف بیان کرتے ہوئے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکی۔بیٹی نے وزیراعلیٰ کو مخاطب کرکے کہاکہ میری ماں کی دونوں آنکھیں چلی گئیں،ملزموں کو پکڑیں۔وزیراعلی محسن نقوی نے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو تسلی دی۔ محسن نقوی نے کہاکہ ذمہ داروں کو انجام تک پہنچائیں گے۔پرچے درج کر لئے گئے ہیں،ریڈ ہورہے ہیں۔جو میرے بس میں ہے ضرورکیا جائے گا۔پوری حکومت متاثرہ مریضوں کے ساتھ ہے،وزراء بھی تیمارداری کے لئے آئے ہیں۔حکومت پنجاب متاثرہ مریضوں کو سرکاری خرچ پر مفت علاج کی سہولت فراہم کررہی ہے۔ ڈاکٹر اسد اسلم اور دیگر معا لجین نے مریضوں کی بینائی کے بارے میں بریفنگ دی۔ایک مریضہ افشاں کا پہلا آپریشن کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔ بعد ازاں وزیراعلی محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ غیرمعیاری انجکشن کے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف قوانین کے مطابق سختی کارروائی کریں گے۔کچھ مریض پرائیویٹ ہسپتالوں میں ہیں،کچھ گھر چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ متاثرہ افراد کوعلاج معالجہ کی بہترین خدمات فراہم کرنے کی آفر کی ہے۔جو لوگ حکومت پنجاب سے علاج کروانا چاہیں گے،حکومت ان کا علاج کروائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ ہے کہ واقعہ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر واقعہ میں ملوث ذمہ داران کا تعین کیا جائے گا۔صرف خبر دینے کے لئے کسی سے ناجائز طور پر زیادتی نہیں کر سکتے۔کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائے گی اور ذمہ داران کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ نگران وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ ہمیں تعین کرنا ہے کہ انجکشن میں مسئلہ تھا،ٹرانسپوٹیشن میں مسئلہ تھایا ٹمپریچر کا مسئلہ تھا۔انجکشن لاہور سے بن کر صادق آباد جاتے ہیں،دیکھنا ہے کہ مسئلہ کہاں ہے۔انجکشن کی ٹرانسپوٹیشن کے مسئلے کے ذمہ داران کا تعین ہوچکا ہے۔ادویات سے جڑے کچھ معاملات وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرگ انسپکٹر کی کوتاہی ہے کہ اس نے یہ انجکشن بکنے کیوں دئیے۔سارا معاملہ پرائیویٹ ہسپتال میں ہورہا تھا تو ہیلتھ کیئر کمیشن کہاں تھا؟ہیلتھ کیئر کمیشن اور ڈرگ انسپکٹر کو جواب دینا پڑے گا،ہمیں اپنا بھی احتساب کرنا ہے۔جہاں جہاں مشکلات آئیں انشاء اللہ حل کریں گے۔ ٹرانسفرز کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا،ہمیں ایس اوپیز بہتر بنانے ہوں گے۔ صوبائی وزراء عامر میر،اظفر علی ناصر،ڈاکٹر جمال ناصر،ڈاکٹر جاوید اکرم،منصور قادر،چیف سیکرٹری،سیکرٹری صحت،انفارمیشن اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔