غربت کےباعث افغان شہری اپنےجسمانی اعضاءبیچنےپرمجبور

کیپشن: غربت کےباعث افغان شہری اپنےجسمانی اعضاءبیچنےپرمجبور

پبلک نیوز: طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغان عوام جہاں دیگر مسائل کا شکار ہوئے ہیں وہاں غربت نے بھی ان کا جینا محال کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان میں کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو اپنے خاندان کی کفالت کیلئے اپنے گردے تک بیچنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

یورونیوز کےمطابق افغانستان کےبےسہارا لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں اضافے کےباعث قوم غربت کی طرف بڑھ رہی ہے جسکی وجہ سے لوگ ایسے اقدام  اٹھا نے پرمجبور ہیں۔ چاردہائیوں سےجاری جنگ  زدہ ملک کے لیےاس کےنتائج تباہ کن رہےہیں جن  میں ملازمتوں کی کمی اوربڑھتے ہوئے معاشی چیلنجزمعاشرے نے سب سے زیادہ کمزور افرادکومتاثرکیا ہے۔افغان شہر ہرات میں گردہ فروشی کا کاروبار اس قدر پھیل چکا ہے کہ یہاں ایک بستی کا نام ہی ”One Kideny Village“ پڑ چکا ہے۔
 یورو نیوز کےمطابق انٹرنل میڈیسن سپیشلسٹ ڈاکٹراحمد شکیب نےکہا کہ اگرچہ لوگوں کو اپنےاعضاء بیچنے سے مختصرمدت کےلیےمعاشی فائدہ ہو سکتا ہے لیکن وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ معاشی مسائل کی وجہ سے اپنے گردے بیچنے والے زیادہ تر افراد کو گردے کی کمی کی وجہ سے طویل مدت میں صحت کے مسائل کا سامنا کرنا  پڑ سکتا ہے۔

ڈاکٹر احمد شکیب نے کہا ہے کہ گردے کے عطیہ دہندگان میں سے زیادہ تر معاشی مسائل کا شکار رضاکار ہیں جو اپنےگردے دوسرے لوگوں کو فروخت کرتے ہیں تا کہ انکے گھر کا چولہا جل سکے۔

افغان طالبان کےاقتدارمیں آنے کےبعد افغان عوام کیلئےایک وقت کی روٹی کا حصول بھی ناممکن ہو چکا ہے۔

افسوسناک امر یہ ہےکہ غریب افغان عوام کےنام پر جو امداد بیرونی ممالک سے آتی ہے وہ بھی طالبان اپنے قبضے میں کرلیتے ہیں۔

نورالدین ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے اپنےخاندانوں کا پیٹ پالنے یا قرض ادا کرنےکےلیےگردہ بیچا تھا، ایک گردہ ہونےکی وجہ سے میں مزید کام نہیں کر سکتا مجھےدرد ہےاورمیں کوئی بھاری چیزنہیں اٹھا سکتا۔

دنیا کےاکثرممالک جسمانی اعضاء کےحوالےسےباقاعدہ قانون موجود ہیں جبکہ ان کی خریدوفروخت غیر قانونی ہے،مگرافغانستان میں اس حوالے سے کوئی بھی چیز واضح نہیں کی گئی ہے۔

ڈاکٹر احمد شکیب نے کہا ہے کہ یہ افسوسناک بات بھی سامنے آئی ہےکہ افغانستان میں غریب عوام سے اونے پونے داموں گردے خرید کر انہیں دوسرے ممالک میں مہنگے داموں بھی فروخت کیاجاتا ہے۔

ایک ماں کا کہنا تھا کہ"اگر میں اپنا گردہ نہیں بیچتی تو میں اپنی ایک سالہ بیٹی کو بیچنے پر مجبور ہو جاؤں گی۔

افغان طالبان جوخطے کےدیگرممالک بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دینے پراپنی صلاحیتیں صرف کررہے ہیں ان کو چاہئےکہ وہ اپنے غریب عوام کی زندگیوں کو آسان کریں۔