ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد سینئر اور ممتاز صحافی ارشد شریف کی کینیا میں وفات اور اس سے جڑے حالات و واقعات کے بارے میں آپ کو کچھ آگاہی دینا ہے ، ہم سے غلطیاں ہو سکتیں ہیں لیکن غدار، سازشی اور قاتل نہیں ہو سکتے. ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اداروں بالخصوص پاک فوج کو نشانہ بنا کرغداری سے جوڑا جارہا ہے،ہم سے بھی غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن سازش کا الزام نہ لگایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی وفات ایک انتہائی اندوہناک واقعہ ہے اور ہم سب کو اس کا شدید دکھ ہے، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، دکھ اور تکلیف کی اس گھڑی میں ہم سب ان کے ساتھ ہیں. انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کی میٹنگز اور اعلامیے کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، اسد مجید کے حوالے سے من گھڑت خبر بھی چلائی گئی، پاکستان آرمی سے سیاسی مداخلت کی توقع کی گئی جوکہ آئین پاکستان کے خلاف ہے، نیوٹرل اور اے پولیٹکل جیسے الفاظ کو گالی بنا دیا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اس تمام پروپگینڈے کے باوجود ادارے اور خاص طور پر آرمی چیف نے نہایت تحمل کا مظاہرہ کیا، ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ سیاستدان آپس میں بیٹھ کر خود مسائل کا حل نکالیں لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی کہا گیا کہ سائفر کو چھپایا گیا، سوال یہ ہے کہ کیا فارن آفس نے سائفر چھپایا؟ جو اس وقت سائفر ہینڈل کرنے کے ذمہ دار تھے ان کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا؟ اگر نہیں لیا گیا تو کیوں نہیں لیا گیا؟یہی وہ وقت تھا جب ارشد شریف اور دیگر کئی صحافیوں سمیت سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو ایک مخصوص بیانیہ فیڈ کیا گیا تھا کہ جس کی حقیقت واضح ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذہن سازی کے ذریعے قوم اور افواج پاکستان کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، پاکستان اور پاکستان کے اداروں کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، اس میڈیا ٹرائل میں اے آر وائے چینل نے بالخصوص پاکستان آرمی اور لیڈرشپ کے حوالے سے ایک جھوٹے اور سازشی بنایے کو فروغ دینے میں ایک ’اسپن ڈاکٹر‘ کا کردار ادا کیا، ایجنڈا سیٹنگ کے ذریعے فوج کے خلاف مخصوص بیانیہ کو پروان چڑھایا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ اس پریس کانفرنس کی اہمیت اور حساسیت کی وجہ سے وزیر اعظم پاکستان کو اس حوالے سے خصوصی طور پر اگاہ کیا گیا ہے بلکہ اس عوامل کا احاطہ کرنا بہت ضرری ہے جن کی بنیاد پر ایک مخصوص بیانیہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا یہ پریس کانفرنس ایک ایسے موقع پر کی جا رہی ہے جب حقائق کا صحیح ادراک بہت ضروری ہے تاکہ فیکٹ، فکش اور رائے میں تفریق کی جا سکے اور سچ سب کے سامنے لایا جا سکے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کی اہمیت اور حساسیت کی وجہ سے وزیر اعظم پاکستان کو اس حوالے سے خصوصی طور پر اگاہ کیا گیا ہے بلکہ اس عوامل کا احاطہ کرنا بہت ضرری ہے جن کی بنیاد پر ایک مخصوص بیانیہ بنایا گیا اور اسی جھوٹے بیانیے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا گیا۔ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اداروں اور ان کی لیڈرشپ حتیٰ کہ چیف آف آرمی اسٹاف پر بھی بے جا الزام تراشی کی گئی اور اس کی وجہ سے معاشرے میں تقسیم اور اضطراب پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی وجہ شہرت تحقیقاتی صحافت تھی لہٰذا جب سائفر کا معاملہ سامنے آیا تو ارشد شریف صاحب نے اس پر بھی متعدد پروگرام کیے، اس حوالے سے انہوں نےا س وقت کے وزیراعظم سے کئی ملاقاتیں بھی کیں اور ان کے کئی انٹرویوز بھی کیے، جس کے نتیجے میں یہ بات بھی کی گئی کہ شاید انہیں مختلف میٹنگز کے منٹ اور سائفر بھی دکھائے گئے۔ پاکستان کے اداروں بالخصوص پاک فوج کو نشانہ بنایا گیا اور ہر چیز کو غداری سے جوڑ دیاگیا، یہی وہ وقت تھا جب ارشد شریف اور دیگر کئی صحافیوں سمیت سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو ایک مخصوص بیانیہ فیڈ کیا گیا جس کی حقیقت واضح ہوچکی ہے۔ ذہن سازی کے ذریعے قوم اور افواج پاکستان کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، پاکستان اور پاکستان کے اداروں کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی.