اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان پر الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں متعلقہ صوبائی اسمبلی کاالیکشن دوبارہ ہوگا، جتنے بھی اراکین مستعفی ہونگے، 60 روز میں ضمنی انتخابات کروادینگے۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کسی بھی صوبائی حلقے میں انتخابات پر تقریباً پانچ سے سات کروڑ خرچ ہوگا، الیکشن کمیشن سے سوال کیا گیا کہ کیا ایک ہی سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل ہوگا ؟ ایک ہی سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل ہے مگر قانون کے پابند ہیں ، مگرحلقہ بندیاں اور بلدیاتی انتخابات بھی مشکل کام تھا جو ہم نے کیا، قانون کے مطابق اگر مشکل بھی ہے تو انتخابات کرائیں گے ۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اورخیبرپختونخوا اسمبلی کے دوبارہ انتخاب پر کم ازکم ساڑھے 22ارب کا خرچ آئےگا اور اسمبلیوں کے تحلیل ہونے پر الیکشن کمیشن کو دونوں صوبوں میں 411 حلقوں میں ضمنی انتخاب کرانا ہو گا۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے اپنے بیان کی تردید بھی کردی ہے.اس حوالے سےترجمان الیکشن کمیشن نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک صحافی کے سوالات پر الیکشن کمیشن کے ترجمان کے جوابات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گی، الیکشن کمیشن قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے حوالے سے سے آفیشلی کوئی بیان جاری نہیں کیا. واضح رہے کہ 3 نومبر کو وزیر آباد میں کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار ہفتے کے روز راولپنڈی میں لانگ مارچ کے شرکا سے عمران خان نے براہ راست خطاب کرتے ہوئے اپنے سیاسی حلیفوں اور مخالفین کو یکساں طور پر سرپرائز دیتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ کرپٹ سیاسی نظام سے علیحدگی اختیار کرنے کے ارادے کا اظہار کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ میں نے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے اور پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاورت کر رہا ہوں، آنے والے دنوں میں اعلان کر دیں گے کہ کس دن ہم ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں۔