آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ آج اپنی مدت ملازمت پوری ہونے پر نئے آرمی چیف کو آرمی کی کمان سونپ دیں گے، جس کے لئے وہ آرمی کمان کی علامت “ ملاکا اسٹک” جنرل عاصم منیر کے سپرد کر دیں گے۔ کمانڈ یا کمان کی چھڑی نئے آرمی چیف کے منصب سنبھالنے کی تقریب میں مرکزی اہمیت ہی نہیں رکھتی بلکہ اس کی ایک مکمل تاریخ ہے۔ ملاکا اسٹک 1 اسٹار فوجی افسر یعنی بریگیڈیئر رینک کے عہدے کے فوجی کو سونپی دی جاتی ہے اور نئے بریگیڈیئر بننے والے فوجی افسر کو یہ اسٹک اپنے پرانے افسر کی جانب سے دی جاتی ہے، پرانا افسر اپنی چھڑی نئے آنے والے افسر کو سونپ کر اگلے عہدے پرفائیزہو جاتا ہے اور اس عہدے پر موجود افسر سے چھڑی وصول کرلیتا ہے ۔ اسی طرح یہ سلسلہ فور اسٹار جنرل اور پھر آرمی چیف تک جاتا ہے۔ کمانڈ کی چھڑی کا تعلق ان ابتدائی روایات سے ہے کہ جن میں جنگجو سردار کے پاس انتہائی وزنی لیکن حجم میں چھوٹا ”گرز“ ہوتا تھا اس کو انگریزی زبان میں mace کہتے ہیں۔ پرانے زمانے میں جنگیں جیتنے کیلئے ذہنی طاقت کے ساتھ ساتھ جسمانی طاقت کی بھی اہمیت ہوتی تھی اور جنگجو سردار یہ وزنی گرز آسانی سے اٹھا لیتے تھے اور ضرورت پڑنے پر اسے استعمال بھی کرتے تھے۔ پھر جیسے جیسے وقت گزرا اور زرہ بکتر کا رواج بڑھا تو گرز کی عملی افادیت کم ہونے لگی۔ تاہم روایت کے طور پر یہ موجود رہا۔ 14 ویں صدی میں مغرب میں گزرعلامتی طور پراستعمال ہونے لگے تھے اور اب وزنی گرز سپہ سالار کے بجائے سارجنٹ ایٹ آرمز اٹھاتا تھا 16 ویں صدی تک مغرب میں ”گرز“ اپنے ایک سرے پر موجود آہنی ٹکڑا اور دوسرے سرے پر موجود ہینڈل کھو بیٹھا تھا اور بس درمیان کی پتلی چھڑی ہی رہ گئی تھی تاہم گرز کی شکل تبدیل ہونے کے باوجود اب بھی یہ طاقت کی علامت تھا۔یہ چھڑی فوج اور سیاست دونوں میں استعمال ہونے لگی تھی، برطانیہ سمیت کئی ممالک کی پارلیمنٹ میں سارجنٹ ایٹ آرمز کے پاس اس طرح کی چھڑی ہوتی ہے، اسی طرح فوجی کمانڈروں کے پاس بھی یہ چھڑی موجود ہوتی ہے۔ کمانڈ کی چھڑی کو ”ملاکا کین“ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ چھڑی سنگاپور کے ایک جزیرے ملاکا سے حاصل ہونے والے ایک مخصوص بانس سے تیار کی جاتی ہے۔ اسی طرح کا بانس انڈونیشیا کے جزیرے سما ٹرا میں بھی پایا جاتا ہے لیکن روایت ملاکا کا بانس استعمال کرنے کی ہی ہے۔ملاکا کا یہ بانس وزن میں انتہائی ہلکا مگر ہوتا بہت مضبوط ہے۔ پاکستان کے علاوہ سری لنکا بھارت اور برطانیہ میں بھی مسلح افواج کے کمانڈر اسی بانس سے تیار ہونے والی چھڑی رکھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس چھڑی کا استعمال کب ہوتا ہے ؟ پاکستان کی فوجی روایات کے مطابق مخصوص مواقع پر جیسے گارڈ آف آنر وصول کرتے وقت ، قومی پرچم کو سلامتی دیتے وقت، اور پریڈ ملاحظہ کرتے ہوئے آرمی کمانڈ لازما یہ چھڑی اٹھاتے ہیں۔ دوسری جانب بعض مواقع پر بھی کمانڈ کی چھڑی دور رکھی جاتی ہے۔ جب بھی وزیراعظم یا آرمی چیف صدر یا کسی اور بڑی شخصیت سے ملتے ہیں تو کمانڈ کی چھڑی ان کے ساتھ نہیں ہوتی ہے۔