ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ میں صحافی شاکر اعوان کی بازیابی سے متعلق درخواست پر عدالت نے آئی جی پنجاب اور سیف سٹی کے سئنیر آفیسر کو سی سی ٹی وی ریکارڈ سمیت دوپہر تین بجے طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں صحافی شاکر اعوان کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے کی۔
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ شاکر اعوان ایک سئنیر کورٹ رپورٹر ہیں،20 کے قریب لوگ رات کے اندھیرے میں گھر آئے،ہم یہ چاہتے ہیں کہ عدالت آج ہی رپورٹ منگوائے۔
عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کو سی سی پی او لاہور سے ہدایت لیکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو سیکرٹری داخلہ ،ایف آئی اے سے ہدایت لیکر پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ایک گھنٹے کیلئے ملتوی کردی۔
وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو لاہورہائیکورٹ نے عدالت نے آئی جی پنجاب کو دوپہر تین بجے ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کے حکم کی تعمیل کے لیے تمام کوششیں کر رہے ہیں،مزید وقت مل جائے تو عدالتی حکم کی تعلیم ہوگی۔
ایس پی پولیس نے کہا کہ مغوی ہمارے پاس نہیں ہیں، اگر آپ کہتے ہیں تو تحریری طور پر دے دیتے ہیں۔
ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے ایس پی پولیس کو ریڈ کی ویڈو دکھا دی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ایس پی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ منہ کیوں پیچھے کر رہے ہیں، ویڈیو دیکھیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ مغوی کو ڈھونڈنا ہماری ذمہ داری ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ وہ تو آپ کی ذمہ داری ہے، آپ کو پورا کرنا ہوگی۔
صحافی محمد اشفاق نے کہا کہ شاکر محمود کو جب گرفتار کیا گیا تو انہیں تھپڑ مارے گئے،پولیس کچھ تو کرے،مطیع اللہ جان کی طرح ان پر بھی کچھ منشیات ڈال دے۔
صدر کورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن محمداشفاق نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مائی لارڈ شاکر اعوان کو غائب کیے ہوئے 34گھنٹے گزر گئے،ابھی تک پولیس سمیت دیگر ادارے لاعلمی کا اظہار کررہے ہیں،شاکر اعوان کو گرفتاری کے وقت تھپڑ مارے گئے ان کے والد پر تشدد کیا گیا۔
محمداشفاق نےاستدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس معاملہ پر آئی جی پنجاب اور سیف سٹی کیمروں کا مکمل ریکارڈ طلب کرے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے صدر محمداشفاق کی استدعا منظور کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو دوپہر تین بجے طلب کرلیا۔
عدالت نے سیف سٹی کے سئنیر آفیسر کو سی سی ٹی وی ریکارڈ سمیت دوپہر تین بجے طلب کرلیا۔