ویب ڈیسک: طالبان کے افغانستان پر قابض ہونے کے بعد افغان خواتین پر ظلم و ستم مزید بڑھ گیا ہے جس کے باعث خواتین شدید ذہنی اور جسمانی اذیت کا شکار ہیں۔
طالبان کی جانب سے خواتین کو تعلیمی سرگرمیوں سے روکنے کے علاوہ ان کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ افغان طالبان کی جیلوں میں قید خواتین پر جو الزامات عائد کئے گئے ہیں ان میں اب تک کسی بھی الزام کو ثابت نہیں کیا جاسکا ہے، جیلوں میں قید خواتین کے ساتھ ہونے والے مظالم کی وجہ سے اکثر دوران قید ہی جان کی بازی ہار جاتی ہیں اور طالبان اس کی تحقیقات تک نہیں کرتے۔
حال ہی میں جیل سے رہائی پانے والی نوجوان لڑکی طاہرہ کی ہلاکت ہوئی مگر موت کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی، اس کی موت کو خودکشی سے جوڑا جا رہا ہے مگر بامیان صوبے کے ذرائع نے اس بات کی نفی کی ہے۔
ذرائع کے مطابق طالبان عبوری حکومت نے قصدا طاہرہ کی فرانزک تحقیقات نہیں کی جس سے یہ واضح ہوسکے کہ اس کی موت حراست کے دوران ہوئی یا بعد میں، طاہرہ کی ہلاکت طالبان کی زیر حراست بدترین تشدد کے بعد ہوئی ہے۔ طالبان کے زیر قابض طاہرہ کی گرفتاری کے بعد خودکشی کے دعوے محض من گھڑت ہیں، 19 سالہ طاہرہ کو طالبان نے 13 جولائی کو گرفتار کیا مگر طالبان نے اب تک ان کی گرفتاری کی کوئی وجہ پیش نہیں کی۔
حال ہی میں اقوام متحدہ نے بھی طالبان کی جیلوں میں قید خواتین کے ساتھ ناروا اور بہیمانہ سلوک کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جیلوں میں قید خواتین جنسی زیادتی، اجتماعی عصمت دری اور جنسی غلامی کا شکار ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق افغانستان کے 3 صوبوں میں 90 قیدی خواتین میں سے 16 افغان طالبان کی جانب سے زیادتی کے واقعات کے بعد حاملہ ہوئیں ہیں۔ قندوز، تخار اور بغلان صوبوں میں طالبان کی جیلوں میں خواتین کو خوفناک حالات کا سامنا ہے۔ سہولیات کی کمی، طبی دیکھ بھال کی عدم موجودگی، حفظان صحت کی ناکافی فراہمی، تشدد، مار پیٹ، جنسی ہراسگی اور دیگر کئی مسائل شامل ہیں۔
ہشت صبح ڈیلی کے مطابق تخار اور بغلان کی جیلوں میں 107 خواتین قید ہیں جبکہ قندوز میں خواتین قیدیوں کی صحیح تعداد اب تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ افغان جیلوں میں طالبان حکام کسی بھی خاتون قیدی کو جب تک چاہیں اپنے پاس رکھتے ہیں یا پھر جبری شادی پر مجبور کرتے ہیں۔
حال ہی میں دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے جیلوں میں قید طالبان کی جانب سے خواتین پر اجتماعی عصمت دری کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے۔ قید افغان خواتین پر جنسی تشدد کی متعدد رپورٹس کے درمیان، انہیں خاموش کرنے کے لیے ان کی فوٹیج جاری کرنے کی دھمکی دی گئی، افغان طالبان کے زیر حراست کئی خواتین نے خودکشی کی جبکہ متعدد اپنی جان لینے کی کوششیں کر چکی ہیں۔
افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں افغان خواتین کے حقوق کی مسلسل پامالی پر خواتین انتہائی خوف اور بے یقینی کی صورتحال سے دوچار ہیں۔ طالبان کی جانب سے خواتین بالخصوص قید خواتین کیخلاف انسانیت سوز مظالم پر اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔