ویب ڈیسک: پاکستانی معیشت مثبت ٹریک پر دوڑنے کیلئے تیار،،، مہنگائی ساڑھے چھ سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان سٹاک ایکسچینج میں آج بھی تیزی کا رجحان ہے جس کے سبب 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
جمعرات کے روز بازار حصص میں کاروبار کا آغاز 344 پوائنٹس کے اضافے سے ہوا جس سے انڈیکس ایک لاکھ 17 ہزر 352 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا، بعد ازاں کے ایس ای 100 انڈیکس میں بتدریج 960، 1121 اور 1282 پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی۔
1309پوائنٹس کے اضافے کے بعد انڈیکس ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح کو عبور کر کے پہلی بار ایک لاکھ 18 ہزار 317 پوائنٹس پر جا پہنچا۔
دوسری جانب ستمبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ملنے والی سات ارب ڈالر کی امداد کے بعد ملک کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان کے مطابق دسمبر میں کنزیومر پرائس میں 0.1 فیصد اضافہ ہوا۔
گذشتہ ہفتے جاری کی گئی اپنی ماہانہ رپورٹ میں وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ سال کے آخری مہینے میں افراط زر کی سالانہ شرح چار سے پانچ فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔
نومبر میں سالانہ افراط زر پہلے ہی 4.9 فیصد تک کم ہو چکی تھی۔ یہ حکومت کی پیش گوئی سے کم اور مئی 2023 میں تقریباً 40 فیصد کی کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے کہا کہ مستحکم کرنسی، عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی اور سپلائی چین میں بہتری کی وجہ سے مہنگائی میں کمی آئی ہے۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے پہلے درمیانی مدت میں پانچ سے سات فیصد مہنگائی کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن اس کے سربراہ نے کہا ہے کہ یہ سطح اب اگلے 12 ماہ کے اندر پہنچ میں ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے دسمبر میں پالیسی ریٹ کو 200 بیسس پوائنٹس کم کرکے 13 فیصد کر دیا تھا، یہ جون کے بعد مسلسل پانچویں کمی تھی، جس سے 2024 میں مجموعی شرح سود میں 900 بیسس پوائنٹس کی کمی آئی۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے جون 2025کے اختتام تک مہنگائی کی شرح اوسطاً 7.22 فیصد ہے جبکہ گذشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ شرح 28.79 فیصد تھی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے حالیہ دنوں میں متعدد بار معیشت خصوصاً محصولات کے ہدف میں بہتری کے دعوے کیے گئے ہیں۔
گذشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ملکی معیشت میں ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (اے ڈی آر) میں پیش رفت کو سراہا جانا چاہیے، جس کے نتیجے میں محصولات 72 ارب روپے میں قومی خزانے میں آئی ہیں۔
اس سے قبل 31 دسمبر کو حکومت نے آئندہ پانچ برسوں کے لیے تشکیل دیے گئے قومی اقتصادی تبدیلی کے منصوبے ’اڑان پاکستان‘ کا افتتاح کیا تھا، جس کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام ملکی معیشت کو مزید استحکام دے گا۔