ویب ڈیسک :بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں شرومنی اکالی دل کے رہنما اور سابق وزیراعلی سکھ بیرسنگھ بادل پر قاتلانہ حملہ کرنیوالے شخص کو گرفتار کر لیا گیا
امرتسر میں گولڈن ٹیمپل میں ایس اے ڈی لیڈر سکھبیر سنگھ بادل آج اپنی مذہبی سزا پوری کرنے کے لئے پہنچے تھے۔
گولڈن ٹیمپل کے احاطے میں فائرنگ کے بعد یاتریوں میں خوف وہراس پھیل گیا پولیس نے شوٹر نارائن سنگھ چورا کو گرفتار کرلیا ۔
سکھبیر سنگھ بادل، سری اکال تخت صاحب کی طرف سے دی گئی مذہبی سزاؤں کے تحت 'سیوا' پیش کرنے کے لئے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گولڈن ٹیمپل پہنچے تھے۔
پولیس کے مطابق ملزم نارائن سنگھ چورا ایک سابق عسکریت پسند ہے، جس کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں اور وہ زیر زمین پوشیدہ تھا۔ نارائن سنگھ چوراکا تعلق ڈیرہ بابا نانک کے علاقے سے ہے۔
خفیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وہ منگل کو سکھبیر بادل کے ارد گرد اسی جگہ سفید کرتہ پاجاما میں ملبوس ریکی کررہا تھا۔
آج وقوعہ کے وقت نارائن سنگھ چورا نے سکھبیر سنگھ بادل کے قریب ہوکر گولی چلائی ۔ تاہم قریب ہی کھڑے ایک 'سیوادار' نے اپنا دایاں ہاتھ آگے بڑھا دیا اورگولی اس پر جا لگی ۔
موقع پر افراد نے نارائن سنگھ چورا کو پکڑ لیا۔ کہا جاتا ہے کہ نارائن سنگھ چورا ہی 2004 کی بریلی جیل بریک کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
چورا نے خالصتان کی حامی تنظیم ببر خالصہ انٹرنیشنل دہشت گردوں جگتار سنگھ کی مدد کی تھی اور جیل کی بجلی بند کردی تھی۔ ہوارا، پرمجیت سنگھ بھیورا اپنے دو ساتھیوں جگتار سنگھ تارا اور دیوی سنگھ کے ساتھ بریلی جیل سے فرار ہولیا ۔
ایس اے ڈی کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل گرو رام داس دوار کے پاس 'چوکیدار' کے فرائض سرانجا م دے رہے تھے۔ سکھ بیر سنگھ بادل کا کہنا تھا کہ میں گرو نانک کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے 'سیوک' کو بچالیا، ا س موقع پر موجود شرومنی اکال دل کے رہنما دل جیت سنگھ چیمہ کا کہنا تھا کہ یہ بہت بڑا واقعہ ہے، پنجاب کو کس دور میں دھکیلا جا رہا ہے؟ ۔
انہوں نے عام آدمی پارٹی (اے اے پی) زیرقیادت پنجاب حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا، "میں پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان سے پوچھنا چاہتا ہوں، آپ پنجاب کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں؟... حملہ آور کو موقع پر ہی پکڑ لیا گیا تھا۔ میں یہاں سیکورٹی اہلکاروں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں اگر انہوں نے فوری کارروائی نہ کی ہوتی تو بڑا سانحہ رونما ہوسکتا تھا ،اس واقعے کی اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے انہوں نے اعلان کیا کہ ہم اپنی 'سیوا' جاری رکھیں گے۔
سکھبیر بادل کی مذہبی سزا
سکھبیر سنگھ بادل گولڈن ٹیمپل میں سکھ گرنتھیوں کی طرف سے سنائے جانے والے 'تنکھ' (مذہبی سزا) کے تحت گولڈن ٹیمپل کے باہر 'سیوادار' یا رضاکار کی ڈیوٹی انجام دینے کے لیے گولڈن ٹیمپل میں موجود ہیں۔
ایک ہاتھ میں نیزہ پکڑے بادل، نیلی 'سیوادار' وردی میں، سکھبیر سنگھ بادل منگل کو اپنی وہیل چیئر پر گولڈن ٹیمپل کے دروازے پر اپنی سزا بھگت رہے تھے۔ اس کی ایک ٹانگ فریکچر ہے۔
اکالی رہنما سکھدیو سنگھ ڈھنڈسا، جو ضعیف العمر ہونے کی وجہ سے وہیل چیئر پر بھی تھے، کو بھی اسی سزا کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ پنجاب کے سابق وزراء بکرم سنگھ مجیٹھیا اور دلجیت سنگھ چیمہ کو برتن دھونے کی سزا ملی ہوئی ہے۔
بادل اور ڈھینڈسا کے گلے میں چھوٹے چھوٹے تختیاں لٹکائے ہوئے تھے، جن پر ان کی غلطیاں درج تھیں ۔ دونوں رہنماؤں نے ایک گھنٹے تک 'سیوادار' کے طور پر خدمات انجام دیں۔
پنجاب میں 2007 سے 2017 تک شرومنی اکالی دل کی حکومت کی جانب سے کی گئی "غلطیوں" کے لیے بادل اور دیگر رہنماؤں کے لیے 'تنکھ' (مذہبی سزا) کا اعلان کرتے ہوئے، اکال تخت کے سکھ پادریوں نے پیر کو سینئر اکالی رہنما کو ہدایت کی کہ ایک 'سیوادار'، اور گولڈن ٹیمپل میں برتن اور صاف جوتے دھوئے۔