اسلام آباد ( پبلک نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گزشتہ 2 سال میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک ہوچکی ہے۔ 5 اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں تیزی آئی۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگ یو این قراردادوں کے تحت حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم سے اوآئی سی انسانی حقوق کمیشن کے وفد کی ملاقات کے دوران تازہ صورتحال پر تبالہ خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے ڈھٹائی سے کشمیریوں کیساتھ وحشیانہ سلوک کیا۔ کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل تشدد کر کے معذور کیا گیا۔ بڑی تعداد میں حریت پسند رہنماؤں کوبھی حراست میں لیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پیلٹ گن کے اندھا دھند استعمال سے کشمیری نوجوان بینائی کھو بیٹھے۔ ظلم کا ہر حربہ استعمال کر کے بھی بھارت کشمیریوں کی تحریک دبانے میں ناکام رہا۔ کشمیر اورفلسطین کا معاملہ تاریخ کی سب سے بڑی نا انصافی ہے۔ اوآئی سی اور اقوام عالم اس معاملے پر کردار کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ۔ وزیراعظم نے ملاقات میں بھارتی رجیم اور ہندوتوا نظرئیے پر کھل کراظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں کو بھارتی قبضے، جبر سے آزادی کے مطالبے پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کےمسلمانوں کوحق خودارادیت کیساتھ مذہبی آزادی سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اکثریت، الگ شناخت کھونے کا خطرہ ہے۔ کشمیر کی تازہ صورتحال جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی، جنگی جرائم کے مترادف ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اوآئی سی انسانی حقوق کمیشن کے وفد کی حالیہ خدمات کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اوآئی سی مضبوط اور مؤثر آواز کے طور پر اپنا کردار جاری رکھے۔ وزیراعظم عمران خان نے ملاقات میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے مسائل پر بات کی۔ وزیراعظم نے امت مسلمہ کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوشش کی ضرورت پرزوردیا۔