منی لانڈرنگ کیس:پرویز الہٰی اور مونس الٰہی کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی کالعدم

منی لانڈرنگ کیس:پرویز الہٰی اور مونس الٰہی کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی کالعدم
لاہور:ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کے شریک ملزموں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی غیر قانونی تسلیم کرلی اس کے ساتھ عدالت نے مونس الٰہی کو بھی اشتہاری قراردینے کی کارروائی کالعدم کردی۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کے شریک ملزموں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی غیر قانونی تسلیم کرلی۔عدالت نے مونس الٰہی کو بھی اشتہاری قراردینے کی کارروائی کالعدم کردی۔ اس کے علاوہ عدالت نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے ملزموں کی طلبی کے نوٹسز پر عمل کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ جج سنٹرل بخت فخر بہزاد نے کیس کی سماعت کی، استفسار کیا کہچالان کدھر ہے؟ پراسکیوٹر نے کہا کہ 2 ملزم اشتہاری ہیں انکے ایڈریس پیش کرر ہے ہیں، ماتحت عدالت سے 2 ملزموں کے وارنٹ گرفتاری لئے گئے تھے، عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ماتحت عدالت کا کیا تعلق ہے؟ چالان یہاں اور اشتہاری ماتحت عدالت سے کروا رہے ہو؟ فاضل جج کا کہنا تھا کہ مقدمہ کب درج ہوا؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزموں کیخلاف 5 جون کو مقدمہ درج کیا گیا، جج بخت فخر بہزاد کا کہنا تھا کہ آج کیا تاریخ ہو گئی ہے، تاخیر کا ذمہ دار کون ہے؟ پراسکیوٹر نے کہا کہ بیرون ملک فرار ملزموں کے غیر ملکی ایڈریس پیش کر دیئے ہیں، نوٹس جاری کر دیں، عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ پہلے بھی ملزموں کو طلب نہیں کیا گیا، نہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے اور اشتہاری کر کے چالان لے آئے ہو، مونس الٰہی کیس میں اشتہاری قرار دینے کی ساری کارروائی غیر قانونی کی گئی ۔ فاضل جج نے پراسکیوٹر سے استفسار کیا کہ بینکنگ جرائم عدالت سے عبوری ضمانتوں کو ہائیکورٹ چیلنج کرنے کا آپ نے کہا تھا، پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ شریک ملزموں کی عبوری ضمانتوں کو ابھی چیلنج کرنے کا عمل جاری ہے، فاضل جج نے جواب میں کہا کہ آپ لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہے، بس پرویز الٰہی کی فکر ہے، آپ لوگوں کو بس یہی ہے کہ پرویز الٰہی کو یہاں سے راولپنڈی بھیج دیں اور پریس کانفرنس کروا دیں۔ عدالت نےاستفسار کیا کہ جس طرح ملزموں کو اشتہاری قرار دیا گیا کیا وہ عمل قابل وضاحت ہے؟ پراسکیوٹر نے کہا کہ ایف آئی اے نے ملزموں کو قانونی طور پر اشتہاری نہیں کروایا، عدالت نے پراسکیوٹر سے پوچھا کہ تو پھر انکے خلاف آپ کیا سفارش کریں گے؟ جواب میں پراسکیوٹر نے کہا کہ میں تو عدالت سے رحم کرنے کی سفارش کروں گا۔ عدالت نے ڈی ایس پی لیگل سے استفسار کیا کہ پرویز الٰہی کو پیش کرنے کی منظوری ہوئی تھی کیا بنا؟ ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ سر جیل حکام نے پیش کرنا تھا، پولیس نے تو پیش نہیں کرنا تھا، جج سپیشل کورٹ سنٹرل نے کہا کہ جو بھی یہاں آتا ہے، جھوٹ ہی بولنے آتا ہے۔ فاضل جج کا کہنا تھا کہ اس ساری کارروائی پر مناسب حکم جاری کروں گا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔