(ویب ڈیسک ) الیکشن کے لیے مہینے کا انتخاب کرتے ہوئے بھی کاشت کاروں کی مصروفیات مدِ نظر رکھی گئیں۔ موسمِ بہار اور گرما میں فصل کی بوائی کا موسم ہوتا ہے جب کہ گرمی کے اختتام اور خزاں کے ابتدائی دنوں میں فصلوں کی کٹائی اور پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔
اس لیے نومبر کو سب سے مناسب مہینہ سمجھا گیا کیوں کہ فصلوں کی کٹائی کا کام مکمل ہو جاتا ہے اور سردی میں شدت بھی پیدا نہیں ہوتی۔
دنیا میں آج کئی ممالک اتوار کو الیکشن منعقد کراتے ہیں لیکن امریکا میں اب بھی منگل ہی کو الیکشن ڈے ہوتا ہے۔
بعض لوگ الیکشن ڈے کے دن میں تبدیلی پر زور دیتے ہیں۔ ان کے بقول امریکا کی زیادہ تر ورکنگ کلاس اب پیر سے جمعے تک کام کرتی ہے اس لیے الیکشن ڈے پر ووٹنگ آسان بنانے کے لیے اسے چھٹی کے دن ہونا چاہیے۔ اسی طرح الیکشن ڈے کو عام تعطیل قرار دینے کے مطالبات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔
آج امریکا میں زراعت سے وابستہ خاندان آبادی کا صرف دو فی صد ہیں لیکن نومبر کے پہلے پیر کے بعد آنے والے منگل کو الیکشن ڈے کی روایت آج بھی برقرار ہے۔
انیسویں صدی تک امریکا میں شامل ریاستوں کی زیادہ تر آبادی زراعت سے وابستہ تھی۔ ان لوگوں کے معمولات بہت سخت تھے جس میں فصلوں کی کاشت، ان کی کٹائی، صفائی اور منڈیوں میں فروخت جیسے مراحل سے گزرنا ہوتا تھا۔
عام طور پر کاشت کار بدھ کو اپنی اجناس اور پیداوار منڈیوں میں فروخت کرنے جاتے تھے۔ اس لیے ووٹنگ کے لیے بدھ کا دن مقرر کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
اتوار کو چھٹی تو ہوتی تھی لیکن اس دن الیکشن رکھنے میں یہ قباحت تھی کہ زیادہ تر آبادی چرچ جاتی تھی۔ پھر بہت سے ووٹر پولنگ اسٹیشنز سے بہت دور رہتے تھے۔
اس لیے دو مصروف دنوں کے درمیان کانگریس ووٹرز کو پولنگ بوتھ تک آنے کے لیے طویل مسافت طے کرنے کا بھی مناسب وقت دینا چاہتی تھی۔
یہی وجہ تھی کہ منگل کو مناسب ترین دن سمجھا گیا کیوں کہ اس طرح چرچ میں عبادت کے بعد پولنگ اسٹیشن پہنچنے کے لیے بھی مناسب وقت مل گیا اور بدھ کا اہم کاروباری دن بھی متاثر نہیں ہو رہا تھا۔