ویب ڈیسک: روس کی فارن انٹیلی جنس سروس (SVR) نے کہا ہے کہ امریکا اور برطانیہ شام میں عدم استحکام کے لئے روسی اڈوں پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے انتباہ کیا ہے کہ شام کے مسقبل کے لیے تباہ کن قسم کی مداخلت کی جارہی ہے۔ اس مداخلت کی بجائےفیصلوں کو صرف شامی عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔
آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق صدر بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے، واشنگٹن اور لندن خطے پر دیرپا تسلط برقرار رکھنے کے لیے "مشرق وسطیٰ میں افراتفری کو برقرار رکھنے" کا ہدف مقرر کیا ہے۔
تاہم، شام کے بحیرہ روم کے ساحل پر روس کی فوجی موجودگی، جو اب بھی علاقائی استحکام میں ایک اہم عنصر کے طور پر کام کرتی ہے، ان کے منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹ ہے۔
SVR نے کہا کہ اس 'رکاوٹ' کو دور کرنے کے لیے، برطانوی انٹیلی جنس سروسز شام میں روسی فوجی تنصیبات پر دہشتگرد حملوں کی ایک سیریز کو منظم کرنے کے منصوبے بنا رہی ہیں۔
اس نے مزید کہا کہ ان حملوں کےلئے داعش کے جنگجوؤں کو جنہیں حال ہی میں جیلوں سے رہائی ملی ہے استعمال کیا جائے گا۔
برطانوی انٹیلی جنس سروس MI6 اور امریکا کی CIA کے ایجنٹس نے شام میں اپنے اثاثوں داعش کمانڈرز کو روسی فوجی اڈوں پر حملے کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ اور اس ہدف کے حصول کےلئے ان کے مطالبے پر انہیں مسلح ڈرونز کے کنٹرول کی سہولت دی گئی ہے۔
SVR نے دعویٰ کیا کہ روسی اڈوں پر حملوں کے منصوبے کی رازداری کے لئے امریکی اور برطانیہ کے فوجی کمانڈز نے اپنی فضائیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ شام میں آئی ایس کے ٹھکانوں پر حملے جاری رکھیں۔ جبکہ دہشت گردوں کو ان فضائی حملوں کے بارے میں پیشگی خبردار کیا جا رہا ہے۔
"لندن اور واشنگٹن کو امید ہے کہ اس طرح کی اشتعال انگیزی روس کو شام سے اپنی فوجیں نکالنے پر مجبور کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی، شام کے نئے حکام پر الزام لگایا جائے گا کہ وہ بنیاد پرستوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔
یاد رہے کہ روس اسد کی حکومت کا اتحادی رہا ہے، جو 2015 سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شام کی مدد کر رہا ہے۔ 2017 میں، ماسکو اور دمشق نے طرطوس کے بحری اڈے اور خمیمیم ایئربیس کی 49 سال کی لیز پر ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے انتباہ کیا ہے کہ شام کے مسقبل کے لیے تباہ کن قسم کی مداخلت کی جارہی ہے۔ اس مداخلت کی بجائےفیصلوں کو صرف شامی عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔
وزیر خارجہ ایران عباس عراقچی کے یہ خیالات جمعہ کے روز چین کے دارالحکومت بیجنگ میں سے شائع ہونے والے اخبار پیپلز ڈیلی میں تحریر کردہ مضمون میں سامنے آئے ہیں۔
ان کے خیالات کو چین کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے۔ واضح رہے جب سے عباس عراقچی نے ایران کے وزیر خارجہ کے طور پر ذمہ داری سنبھالی ہے یہ ان کا چین کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔
خیال رہے ایران اور چین دونوں شام کے اقتدار سے محروم ہونے والے صدر بشار الاد کے حامی ہیں۔ بشارالاسد کا تختہ اپوزیشن کے جنگجوؤں نے 8 دسمبر کو الٹ دیا اور بشار فرار ہو کر روس فرار ہو گئے۔
ایران کا خیال ہے کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ کسی بھی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے اور یہ صرف شام کے عوام کو حق ملنا چاہیے کہ وہ شام کے مستقبل کے فیصلے کریں۔ ایران کے وزیر خارجہ کے تحریر کردہ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ایران شام کی سلامتی و خود مختاری اور یکجہتی و قومی وجود کا حامی ہے۔