لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ 90 روز میں الیکشن کے فیصلےپر عمل درآمد کرانا ہماری ذمہ داری ہے، اگر کسی نے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر نہیں کی تو اس کا مطلب انہیں فیصلے پر اعتراض نہیں، امید ہے تمام جماعتیں اور ادارے آئین و قانون کا احترام کریں گے۔ سالانہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ایلون رابرٹ کارنیلس کانفرنس میں پاکستان کے آئین میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے عنوان سے ہونے والی تقریب سے چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ عمر عطا بندیال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ انصاف کے لیے جج کا انتخاب کرتا ہے ، جج کے سامنے سچ اور جھوٹ ہو تو اسے یقین ہونا چاہیے خدا سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیا ل نے کہا کہ میں نے 19 سال عدالتوں میں سرو کیا جسٹس کارنیلس نے 17 سال سپریم کورٹ میں گزارے، جسٹس کارنیلس ایک سادہ اور ایماندار جج تھے، 1956 کا پہلا مارشل لاء لگا تو جسٹس کارنیلس نے اس وقت بھی بنیادی حقوق کو یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین تمام اقلیتوں کے حقوق کو تحفط دیتا ہے، ہر چیف جسٹس کے دور میں اقلیتوں کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فیصلے دیے گئے، ملک میں 80 ہزار سے زاہد لوگ انتہا پسندی کی نظر ہوئے، 16 نومبر 2022 میں وزارت مذہبی امور کے زیر نگرانی ٹاسک فورس بنائی گئی ، امید رکھتا ہوں اس ٹاسک فورس میں تمام اقلیتوں کے مسائل بھی حال ہوں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹاسک فورس ایپلیکشن اور پیٹیشن کے ذریعے سپریم کورٹ تک آسکتے ہیں، اسلام، آئین اور قانون انتہا پسندی اور دہشتگری کی اجازت نہیں دیتا،قرآن کہتا ہے جس نے ایک انسان کی جان لی گویا پوری انسانیت کو قتل کیا جس نے ایک کی جان بچائی گویا اس نے انسانیت بچائی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے آئین کی حفاطت کرنا ہے، ہماری ججمنٹ آئین اور قانون کے تحت ہوتی ہے، ہماری ججمنٹ اخلاقی اختیار کی ضامن ہوتی ہے، جو ججمنٹ ہمشہ یاد رہے اس کا مطلب وہ میرٹ کے تحت ہوتی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ آئین کے ساتھ کھڑے ہیں تو سپریم کورٹ کو اسپورٹ کریں کسی شخصیت کو نہیں، سیاسی قیادت کا مذاکرات کی میز پر بیٹھنا خوش آئند لیکن اس کا ہم سے کوئی لینا دینا نہیں، 90 روز میں الیکشن کے فیصلےپر عمل درآمد کرانا ہماری ذمہ داری ہے، چیف جسٹس نے کہا اگر کسی نے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر نہیں کی تو اس کا مطلب انہیں فیصلے پر اعتراض نہیں۔ امید ہے تمام جماعتیں اور ادارے آئین و قانون کا احترام کریں گے۔