ویب ڈیسک: سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے،ہمارا مینڈیٹ واپس ہوا تو حکومت گر جائے گی،ملک بچانا ہے تو صاف شفاف انتخابات کرانے ہوں گے۔مزید کہا کہ قاضی فائز عیسی کی اہلیہ کے میرے خلاف بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں،انہیں میرے کیسسز سےالگ ہونا چاہیے کیوںکہ قاضی فائز عیسی نے اوپن کورٹ میں کہا کہ وہ بیوی کی باتیں سنتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنیں گے،اب حکومت میں آنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے،ملک بچانا ہے تو صاف شفاف انتخابات کرانے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور بشریٰ بی بی عدت نکاح کیس میں باعزت بری
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مذاکرات کے لیے 2 شرائط رکھ دیں اور کہا کہ ہمارے کیسسز ختم کیےجائیں اور ہماری خواتین کو فوری رہا کیا جائے،ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے،ہمارا مینڈیٹ واپس ہوا تو حکومت گر جائے گی، حکومت گرنے کے باوجود باجوہ کے ساتھ 2 مرتبہ ملاقات کی،مذاکرات کے لیے اسد عمر، اسد قیصر اور شاہ محمود قریشی پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی،مجھے کہا گیا کہ جب تک بڑے صاحب ہیں تو الیکشن نہیں ہو سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ جسٹس منیر کے فیصلوں سے طاقتور قانون سے اوپر چلا گیا، انتخابات میں ہمیں ایک حلقے میں 4 نشانات دیئے گئے تھے،بنگلہ دیش میں بھی ایک سیاسی جماعت کو الیکشن جتوایا گیا تھا،اسلام آباد کے تین حلقےکھلنے کا سب کو خوف ہے، کمشنر راولپنڈی نے انتخابات پر سچ بولا تھا،سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو شرم آنی چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں: کیاعمران خان اور بشریٰ بی بی رہا ہو سکیں گےیانہیں؟بڑی خبر آگئی
سابق وزیراعظم نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو فوری عہدے سے استفعی دینا چاہیئےاور اس پر آرٹیکل 6 کی کارروائی ہونی چاہیئے،قاضی فائز عیسی کی اہلیہ کے میرے خلاف بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں،جسٹس گلزار نے کہا تھا کہ میرے کیسسز قاضی فائز عیسی نہیں سنیں گے،قاضی فائز عیسی کو میرے کیسسز سےالگ ہونا چاہیے، قاضی فائز عیسی نے اوپن کورٹ میں کہا کہ وہ بیوی کی باتیں سنتے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خط لکھوں گا،محمود الرشید اور اعجاز چودھری کی درخواست کو نہیں سنا جارہا،انسانی حقوق کا تحفظ چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے۔سپریم کورٹ میں ہماری 8 فروری کی پٹیشن زیر التواء ہے اس کو نہیں سنا جارہا,ذوالفقار علی بھٹو اور فیض آباد دھرنا کیس سنا گیا لیکن ہماری درخواست کو نہیں سنا گیا,یہاں چھوٹی سے ایلیٹ قانون سے اوپر ہے، اسمبلی سے قانون پاس کروا کے 1100 ارب کے کیس معاف کروائے گئے.
یہ بھی پڑھیں: 190ملین پاؤنڈکیس میں اہم پیشرفت
انہوں نے کہا کہ کسی جماعت کو نہیں پوچھا گیا ہمارے اوپر دباوؤڈالا گیااور ہمارے لوگوں سے پارٹی چھڑوائی گئی،سپریم کورٹ کے ججز رول آف لاء کے لیے کھڑے ہو گئے، فیصلے سے قوم کی امیدیں بحال ہوئی،مجھے جیل میں ایک قید کی سزا ہے اور ایک سرکاری چینل دیکھنے کی،رانا ثناء اللہ نے بیان دیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں رکھنا میرا کام ہے،وہ کون ہوتا ہے مجھے جیل میں بند کرنے والا اس نے یہ بیان کس قانون کے تحت دیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں وہ شخص ہوں جس نے کرکٹ کے 200 سالہ تاریخ میں انقلاب لایا ہے،سیاست کی 150 سالہ تاریخ میں جس نے ایمپائر کو ساتھ ملا کر کھیلا اس کا نام نواز شریف ہے،موجودہ حکومت نے جو بجٹ پاس کیا اس نے ملک کا جنازہ نکال دیا، آئندہ بجٹ میں ٹیکسسز کی بھرمار ہو گی،بھوک ہڑتال کے معاملے پر انٹرنیشنل فارم پر جاؤں گا۔
عمران خان نے کہا کہ میرے سیل میں ایک بلی آتی ہے مجھے لگتا ہے اب اس بلی کا بھی تبادلہ کر دیا جائے گا،جیل کے اندر تبادلوں میں اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے۔عباد فاروق کا بیٹا مر گیا،میں نےسناہےعباد نے جیل میں خودسوزی کی کوشش کی ہے۔ ہمارے ایم پی اے عباد کا بیٹا انتقال کرگیا اسکو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ہمارا مطالبہ ہے عباد کا طبی معائنہ کرایا جائے۔سب اس کے لیے آواز اٹھائیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ایک سال سے جیل میں ہوں صرف تین ڈشز کھارہا ہوں، کتابیں پڑھتا ہوں، ورزش کرتا ہوں اور عبادت کرتا ہوں۔ بھوک ہڑتال کرونگا اور اسے ہم عالمی سطح پر اجاگر کرینگے۔