ویب ڈیسک: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بھارت پہلے بھی پاکستان میں براہ راست قتل کی واردات میں ملوث رہا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہوائی اڈوں پر امیگریشن کاؤنٹرز کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انگلینڈ کے ہیتھرو ائیر پورٹ پر بھی انتظار کرنا پڑتا ہے لیکن ہم اپنے ہوائی اڈوں پر ایسا نہیں کرنا چاہتے، ہم نے ہوائی اڈوں پر ای گیٹ کے اوپر بھی کام شروع کردیا ہے تاکہ بغیر امیگریشن افسر کے پاسپورٹ اسکین کر کے پاس کرلیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی بات جو آج کے اجلاس کا مقصدتھا وہ اوور بلنگ تھا، اس وقت بجلی کی قیمت بہت زیادہ ہے اور میری وزیر اعظم سے بھی بات ہوئی ہے، انہوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ جو بھی دباؤ ہوگا تو ایف آئی اے کا ساتھ دیں گی۔
محسن نقوی نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایف آئی اے لاہور نے کافی اچھا کام کیا، انہوں نے لیسکو میں 83 کروڑ یونٹ اووربل پکڑے ہیں، ظلم اس بات کا ہے حکومتی آفس میں یہ بل کردیتے تھے، انڈسٹری کو بل کردیتے تھے اور جو 300 یونٹ والا آدمی تھا اس کو بھی اوور بلنگ کردیا جاتا تھا، ہم پاکستان میں اس کا خاتمہ کریں گے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ایف آئی اے کے سائبر سائٹ پر بھی کام شروع ہوگا اس پر بھی آپ تبدیلی دکھیں گے، بجلی چوری پر بھی کافی کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 8 پنجابیوں کے قتل کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، ان کو زیارت کے ویزے پر لے جایا جارہا تھا، ہیومن ٹریفکنگ پر بھی کام جاری ہے۔
گزشتہ روز بھارتی دہشتگرد سربجیت سنگھ پر حملے کے ملزم عامر تانبا کے اوپر ہونے والے حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی دو چار واقعات میں بھارت براہ راست پاکستان میں قتل میں ملوث رہا، اس معاملے پر پولیس کی تحقیقات جاری ہیں، جب تک تفتیش مکمل نہیں ہوجاتی اس لیے ابھی کچھ کہنا ممکن نہیں ہے، عامر تانبا کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
کراچی میں اسٹریٹ کرائم کےبارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں میں انسپکٹر جنرل سے بھی رابطے میں ہوں اور سندھ پولیس اس پر کام کر رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو پکڑا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی ہونی چاہیے، برطانیہ، امریکا میں کوئی جھوٹی ٹوئٹ کرے تو اس کو پکڑا جاتا ہے، پاکستان میں یہ ہوتا ہے کسی پہ کیچڑ نہیں اچھالنی چاہیے، اس پر قانون سازی ہونی چاہیے، پابندی نہیں ہونی چاہیے لیکن اس پر قانون ہونا چاہیے، یہ میرا حق ہے کہ کوئی مجھ پر جھوٹا الزام لگائے تو میں اس کے خلاف کہیں جا سکوں۔
محسن نقوی نے بتایا کہ پاکستان مسلسل افغانستان سے بات چیت کر رہا ہے، جتنے بھی حالیہ دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں تقریبا ساروں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ یا ساری پلاننگ افغانستان سے ہو رہی ہے، یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔