قتل کا شبہ، عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا حکم

قتل کا شبہ، عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا حکم
کراچی کی مقامی عدالت نے معروف اینکر اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا حکم دیدیا ہے۔ تفصیل کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیر حسین میمن نے عامر لیاقت کی پوسٹ مارٹم کرانے سے متعلق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اسے منظور کر لیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آج صبح فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم سے متعلق دائر درخواست منظور کرتے ہوئے ان کے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا ہے۔ سرکاری وکیل سجاد علی دشتی کا کہنا تھا کہ ورثا پوسٹ مارٹم کرانا نہیں چاہتے۔ ورثا کہتے ہیں پوسٹ مارٹم کرانے سے ان والد صاحب کی روح کو تکلیف پہنچے گی۔ سرکاری وکیل سجاد علی دشتی نے کہا کہ عامر لیاقت حسین کے ورثا کہتے ہیں ہمیں کسی پر شک بھی نہیں ہے۔ دوسری جانب عامر لیاقت کے انتقال کے حوالے سے پولیس رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ پولیس سرجن کے مطابق جب تک جسم کا اندرونی جائزہ نہیں لیتے موت کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکتیں۔ یہ بھی پڑھیں: عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا معاملہ عدالت پہنچ گیا خیال رہے کہ ایک شہری نے مرحوم رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کیلئے خصوصی بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔ عدالت نے عامر لیاقت کے لواحقین اور پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایس ایچ او بریگیڈ کو بھی 18 جون کو جواب طلب کیا تھا۔ درخواست گزار عبدالاحد کے وکیل ارسلان راجہ نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ عامر لیاقت حسین کی اچانک اور پراسرار موت ہوئی، وہ معروف ٹی وی ہوسٹ اور سیاست دان تھے۔ بیرسٹر ارسلان راجہ نے کہا کہ عامر لیاقت کی اس اچانک موت سے ان کے مداحوں میں شکوک و شبہات ہیں۔ یہ شبہ ہے کہ ان کو جائیداد کے معاملے پر قتل کیا گیا لہذا ان کے پوسٹ مارٹم کیلئے خصوصی بورڈ تشکیل دیا جائے۔ یاد رہے کہ عامر لياقت حسين کی نماز جنازہ پوليس کی طرف سے پوسٹ مارٹم کروانے کے اصرار کی وجہ سے دیر کا شکار ہوئی تھی اور پوليس حکام کا موقف یہ تھا کہ موت کی وجہ کا تعين نہ ہونے کی وجہ سے پوسٹ مارٹم ضروری ہے۔ اس معاملے پر ڈاکٹر عامر لياقت کے اہل خانہ نے عدالت سے رجوع کيا تھا اور جوڈيشل مجسٹريٹ کے ہمراہ پوليس سرجن کی طرف سے معائنہ کرنے کے بعد ميت ورثا کے حوالے کردی گئی تھی۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔