اسلام آباد: آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں عدالت بنا دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا اضافی چارج انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کو سونپ دیا گیا ، انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت کریں گے۔ ملک بھر میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی ایک عدالت قائم کی گئی ہے ،جو اسلام آباد میں ہے،قانون کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت ان کیمرہ ہو گی۔ شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں آج پیش کیا جائے گا۔آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سماعت کریں گے۔ خیال رہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی ، اسد عمر اور چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کر چکی ہے۔ گزشتہ روز آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل کے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے تھے۔ نوٹیفکیشن 18 اگست کو جاری کیے گئے تھے۔ نوٹیفیکیشنز میں لکھا گیا ہے کہ “ان بلز پر صدر کی منظوری تصور کی جاتی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ 11 اگست اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ 17 اگست سے نافذ العمل ہوں گے۔ اس سے قبل صدر مملکت نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ میں اللّٰہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔ میں نے اپنے عملے سے کہا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے۔ میں نے ان سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا وہ واپس جا چکے ہیں اور مجھے یقین دلایا گیا کہ وہ جا چکے ہیں۔ تاہم مجھے آج پتہ چلا کہ میرا عملہ میری مرضی اور حکم کے خلاف گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ سب جانتا ہے، وہ انشاء اللہ معاف کر دے گا۔ لیکن میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے۔