حزب اللہ کیخلاف واکی ٹاکیز کا آپریشن 10 سال قبل شروع کیا ، ریٹائر اسرائیلی جاسوس کا انکشاف

حزب اللہ کیخلاف واکی ٹاکیز کا آپریشن 10 سال قبل شروع کیا ، ریٹائر اسرائیلی جاسوس کا انکشاف

(ویب ڈیسک )  اسرائیل کے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے دو سینیئر انٹیلیجنس ایجنٹس نے لبنان اور شام میں پھٹنے والے پیجرز اور واکی ٹاکیز کے خفیہ آپریشن کے حوالے سے نئی معلومات شیئر کی ہیں۔

 سابق اسرائیلی ایجنٹس نے امریکی ٹیلی ویژن سی بی ایس کے پروگرام ’60 منٹس‘ کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ دھماکہ خیز مواد سے بھری واکی ٹاکیز کا آپریشن 10 سال قبل شروع کیا گیا تھا اور حزب اللہ کو معلوم نہیں تھا کہ وہ یہ آلات اپنے دشمن اسرائیل سے خرید رہا ہے۔  انٹرویو میں شریک ان ایجنٹس نے ماسک پہن رکھے تھے اور اپنی شناخت چھپانے کے لیے تبدیل شدہ آوازوں میں بات کر رہے تھے۔

حزب اللہ نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے فوراً بعد ہی اسرائیل کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔

حزب اللہ کو نشانہ بنانے کی غرض سے لبنان میں رواں سال ستمبر میں پیجرز اور واکی واکی ٹاکی سیٹس پھٹنے کے واقعات پیش آئے تھے۔

سابق اسرائیلی ایجنٹ نے اپنا فرضی نام گیبریئل بتاتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے دوسرے مرحلے کا آغاز 2022 میں ہوا تھا جب اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے علم میں آیا کہ حزب اللہ تائیوان کی ایک کمپنی سے پیجرز خرید رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کو عام پیجرز سے تھوڑا بڑا کر کے بنایا گیا تاکہ دھماکہ خیز مواد کو چھپایا جا سکے۔ ان کو مختلف ڈمیز پر کئی بار ٹیسٹ کیا گیا اور اتنا مواد رکھا گیا جو صرف حزب اللہ کے جنگجوؤں کو نقصان پہچائے اور قریب موجود کوئی دوسرا شخص لپیٹ میں نہ آ سکے۔‘

موساد کی جانب سے بے شمار رِنگ ٹونز کو بھی ٹیسٹ کیا گیا تاکہ ایسی آواز تلاش کی جا سکے جو کسی کو بھی جیب سے جلدی پیجر نکالنے پر مجبور کر سکے۔

اسرائیل نے منصوبے پر عمل درآمد 17 ستمبر کو شروع کیا جب لبنان میں موجود تمام پیجرز نے بیپ کی آواز نکالنا شروع کر دی اور میسیج پڑھنے کا بٹن نہ دبانے کے باوجود بھی پھٹنا شروع ہوئے۔

اگلے روز موساد نے واکی ٹاکیز کو بھی ایکٹیویٹ کیا جن میں سے کچھ ان لوگوں کے جنازوں میں پھٹے جو پیجرز کی وجہ سے ہلاک ہوئے تھے۔

گیبریئل نے کہا کہ دراصل اس سرگرمی کا مقصد حزب اللہ کے جنگجوؤں کو مارنے سے زیادہ ان تک پیغام پہنچانا تھا۔

ان کے مطابق ’اگر ان میں سے کوئی مر گیا تو مر گیا، لیکن اگر وہ زخمی ہوا، اسے ہسپتال لے جانا پڑتا، اس کا خیال رکھنا پڑتا۔ جس سے خرچہ بھی ہوتا اور توانائی بھی صرف ہوتی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہاتھوں اور آنکھوں سے محروم یہ افراد زندہ ثبوت ہوتے وہ لبنان میں کہیں جاتے، یہ پیغام جاتا کہ ہمارے ساتھ مڈبھیڑ مت کرنا، بلکہ وہ پورے مشرق وسطیٰ کے لیے بھی پیغام ہوتے۔‘

ان حملوں کے چند روز بعد اسرائیل کی فضائیہ نے لبنان میں کئی مقامات کو نشانہ بنایا جن میں ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔

حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ بھی ایک مورچے پر بم گرنے سے ہلاک ہوئے۔

نومبر تک اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ جو کہ حماس کے حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی، ایک سیز فائر کے نتیجے میں بند ہو گئی۔

فلسطین کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب 45 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

مائیکل کے نام سے بات کرنے والے ایجنٹ کا کہنا تھا کہ ’ پیجرز دھماکوں کے بعد لوگ اپنے ایرکنڈیشنر چلانے سے بھی خوفزدہ رہے۔‘

جب ایجنٹس سے سوال کیا گیا کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے تھے کہ وہ خود کو کمزور تصور کریں، جو کہ وہ ہیں بھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم پیجرز کو دوبارہ استعمال نہیں کر سکتے، کیونکہ ہم ایسا کر چکے ہیں اور اب اگلی چیز کی طرف بڑھ چکے ہیں۔ اور انہیں ( حزب اللہ) مسلسل اندازہ لگانے کی کوشش کرنا ہو گی کہ وہ اگلی چیز کون سی ہے۔‘

Watch Live Public News