ویب ڈیسک: ایران کے مقبول گلوکار توماج صالحی کی سزائے موت سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دی اور ان کے خلاف الزامات کی نئے سرے سے سماعت کا حکم بھی دیا۔
خیال رہے کہ توماج صالحی کو اکتوبر 2022 میں ان ملک گیر مظاہروں کے حق میں بیان دینے پر گرفتار کیا گیا تھا جو ایک 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔
توماج صالحی کے وکیل امیر رئیسیان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ'توماج صالحی کو سنائی گئی سزائے موت سپریم کورٹ نے منسوخ کر دی ہے، ساتھ ہی ان کے خلاف مقدمہ نئے سرے سے چلانے کا حکم بھی دیا ہے۔'
3 دسمبر 1990ء کو پیدا ہونے والے توماج صالحی اپنے ریپ میوزک کی وجہ سے مشہور ہونے والے ایسے گلوکار ہیں، جو ایران کی حکومت اور سیاسی مذہبی قیادت پر تنقید کرنے والی اہم شخصیات میں سے ایک ہیں۔
انہوں نے نوجوان کرد نژاد ایرانی خاتون کی ہلاکت کے بعد شروع ہو جانے والے ملک گیر عوامی مظاہروں کی حمایت کی تھی اور اسی لیے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
بعدازاں ایران میں اسلامی انقلاب سے دشمنی کے الزام میں انہیں رواں سال اپریل میں ایک ذیلی عدالت نے سزائے موت سنا دی تھی اور اپیل کیلئے 20 روز کا وقت دیا تھا۔
سزاے موت کا حکم سنائے جانے کے بعد حکام نے اپریل کے وسط میں ان کے جیل سے باہر کسی کو بھی ٹیلی فون کرنے پر بھی پابندی لگا دی تھی اور ان سے رابطہ ممکن نہیں رہا تھا۔
توماج صالحی کو سنائی گئی سزائے موت کی اندرون ملک اور بیرونی دنیا میں شدید مذمت کی گئی تھی۔
اسی لیے اب ایرانی سپریم کورٹ کی طرف سے ان کی یہ سزا منسوخ کیے جانے پر حکومتی ناقدین کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔