بھارت میں ہندو مہنت کی جانب سے توہین رسالت پر مسلمانوں میں اشتعال، احتجاجی مظاہرے

demo of indian muslims in Baider city
کیپشن: demo of indian muslims in Baider city
سورس: google

 ویب ڈیسک : بھارت کے شہر بیدر میں ہندو مہنت کی جانب توہین رسالت پر بھارتی مسلمانوں میں اشتعال، ہنگامہ آرائی ۔۔ پولیس نے مسلمان سماجی رہنما شہزاد کا کروڑوں مالیت کاگھر بلڈوزر سے گرا دیا قیمتی گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔

 رپورٹ کے مطابق بیدر شہر میں یونائیٹڈ مسلم فورم کل جماعتی تنظیموں کی اپیل پر رام گیری گرو نارائن کے خلاف احتجاج  کیا گیا۔ 

جلوس میں شمع رسالت کے سینکڑوں پروانوں نے شرکت کی یہ  جلوس بیدر شہر کے اندرون نئی کمان سے  شروع ہوکر بسویشور چوک، مہاویر چوک، بھگت سنگھ چوک، امبیڈکر چوک سے ہوتے ہو ئے بیدر کے ڈپٹی کمشنر دفتر پہنچا۔

جہاں ڈپٹی کمشنر بیدر  کو صدر  بھارت کے نام ایک یادداشت پیش کی گئی جس میں رام گری مہاراج کی جا نب سے پیغمبر محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے اور مسلما نوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر سخت مذمت کی گئی ہے۔

اس موقعے پر قائدین کی جا نب سے بتا یا گیا کہ دونوں مذاہب کے درمیان جان بوجھ کر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرکے مذہبی انتشار اور غصہ پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس لئے اس کو روکنے کے لئے رام گری مہاراج کو فوری طور پر گرفتار کر تے ہو ئے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جا ئے تاکہ پھر کوئی ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بگاڑنے کی کو شیش نہ کرے۔

راج نارائن کے بیان اور بدتمیزی کی وجہ سے کرناٹک کی تمام مسلم کمیونٹی بالخصوص بیدر ضلع کی عوام کے دلوں کو ٹھیس پہنچی ہے۔ اس موقع پربلدیہ چیئرمین محمد غوث، سید سراج مولانا نظامی، مولانا فیاض نظامی، مولانا غفار قاسمی، مولانا عتیق الرحمن، حاجی فیاض احمد صاحب، عبدالعزیز منا، سید مبشر علی، ابو سید، سرفراز ہاشمی، مرزا صفی اللہ بیگ، شاہین پٹیل، محمد جاوید احمد، محمد جواد احمد، نثار احمد، سید ذیشان ہاشمی، محمد ساجد، محمد نثار احمد، محمد وسیم کرمانی، کے علا وہ سینکڑوں فرزندان تو حید موجود تھے۔ جنہوں نے اپیل کی کہ ایسے لوگوں کو جلد از جلد گرفتار کرنا چاہئے اور شہر کی پُرامن فضا کو بگڑنے نہیں دینا چاہئے۔

 دوسری طرف چھتر پور تشدد کے مبینہ  مرکزی ملزم حاجی شہزاد علی کا بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو سے اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حاجی شہزاد علی کے مطابق گری راج مہنت نے پیغمبر اسلام کی توہین کی تھی۔ انجمن صدر، انجمن صدر کمیٹی، علماء کمیٹی اور عوام قابل اعتراض بیان کے خلاف احتجاجاً میمورنڈم دینے گئے تھے۔

پولیس اسٹیشن میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران ہجوم کی پولیس سے جھڑپ ہوئی۔ پولیس نے بھیڑ پر لاٹھی چارج کیا۔ لاٹھی چارج کے بعد سماج دشمن عناصر کی جانب سے  پتھراؤ کیا گیا ۔

پتھراؤ میں پولیس اسٹیشن انچارج اروند کنجر، کانسٹیبل بھوپیندر کمار اور اے ایس پی گن مین راجندر چدھر زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں ٹی آئی اروند کنجر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ آئی سی یو میں ان کا علاج جاری ہے۔ واقعے کے بعد پولیس اور انتظامیہ الرٹ موڈ پر ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے سخت کارروائی کی ہدایات دی تھیں۔ جمعرات کو پولیس نے کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی کانگریس رہنما حاجی شہزاد علی کی عالیشان کوٹھی پر بلڈوزر چلا دیا۔ حویلی میں کھڑی فارچیونر سمیت تین لگژری گاڑیوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔

Watch Live Public News