ویب ڈیسک: چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں نیول، رینجرز ہیڈ کوارٹرز، گورنر، سی ایم ہاؤس، سب کا فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبے کے متاثرین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے سندھ حکومت کو متاثرین کا معاملہ دیکھنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سے کہا کہ سرکار جہاں انکروچمنٹ کرتی ہے وہاں زیادہ سزا ہونی چاہیے، آپ دیکھتے نہیں کہاں سے آتے ہیں آپ؟ نیول ہیڈ کوارٹرز، گورنر ہاؤس، چیف منسٹر ہاؤس، رینجرز ہیڈکوارٹرز سب نے فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سیکیورٹی کے ایشوز ہیں ، بم حملے ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پبلک پر حملے ہوتے رہیں اور آپ محفوظ رہیں؟ یہ کہاں کا قانون ہے؟ تو چلے جائیں کہیں اور خالی کردیں یہ جگہ، کہیں محفوظ جگہ چلے جائیں، بتائیں رینجرز ہیڈکوارٹر کہاں ہے اور فٹ پاتھ کہاں ہے؟ جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں میئر بھی آئے ہوئے تھے کہاں ہیں؟ بجلی کے کھمبے گراتے ہیں وہ پوری سڑک کھول کر چلے جاتے ہیں، سیکیورٹی کے نام پر بند مت کریں سڑکوں کو، اگر زیادہ ڈر لگتا ہے تو کہیں ریموٹ ایریا میں جاکر بیٹھ جائیں، دنیا میں کہیں ہوتا ہے ایسا؟ جائیں امریکا اور دیکھ کر آئیں۔
چیف جسٹس نے کے ایم سی وکیل سے کہا کہ آپ کیوں نہیں ہٹاتے رینجرز ہیڈکوارٹر کے سامنے سے تجاوزات؟ کل لگاتے ہیں کیس، بتائیں تفصیل یہ جناح کورٹ کس قانون کے تحت رینجرز کو دیا ہے؟ ہٹائیں یہ سب، چھوٹے لوگوں کے گھر توڑ دیئے یہ بھی ہٹائیں، بعد میں معاوضہ دے دیجیے گا، تھوڑی سی زندگی ہے اس کو بچاتے رہیں کیا طریقہ ہے وی آئی پی بنے پھرتے رہیں، میں نے تو منع کردیا ہے میرے لیے روٹ نا لگائیں، آئی جی کو کہا ہے اب روٹ لگائیں گے تو توہین عدالت کا نوٹس کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ گورنر ہاؤس کے اندر رکھ دیں کنٹینرز باہر کیوں رکھتے ہیں؟ پبلک کو پریشان کرنا چاہتے ہیں، ہم کہتے ہیں سپریم کورٹ کے سامنے اگر انکروچمنٹ ہے تو وہ بھی توڑ دیں، رکاوٹیں ہٹانے میں جو اخراجات آئیں، کے ایم سی متعلقہ ادارے کے سربراہ سے وصول کرے۔
سپریم کورٹ نے رینجرز ہیڈ کوارٹرز، گورنر ہاؤس، سی ایم ہاؤس سمیت سرکاری اور نجی عمارتوں کے باہر سے تین دن میں رکاوٹیں اور تجاوزات ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ کسی کو عوام کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں، راستے بند کرنا اور رکاوٹیں ڈالنا غیر قانونی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت خود تجاوزات کھڑی کررہی ہیں، کے ایم سی کی جو سڑکیں ہیں کلیئر کردیں، رینجرز کو ہدایت کردی جائے۔
عدالت نے کراچی میں سوکھے درختوں کی جگہ نئے درخت لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ پیدل چلتے ہیں ان سے پوچھیں کس تکلیف میں ہیں۔
سپریم کورٹ نے تمام متعلقہ اور سیکیورٹی اداروں کو عدالتی حکم کی کاپی بھیجنے کی ہدایت کی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو وفاقی اداروں کو آگاہ کرنے کا حکم دیا اور تجاوزات کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔
علاوہ ازیں عدالت میں غیرقانونی عمارت تجوری ہائٹس کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت کے پوچھنے پر وکیل نے بتایا کہ تجوری ہائٹس گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا ہے۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ عدالت نے تین ماہ میں متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا، آپ لوگوں کے پیسے واپس کریں۔ بلڈر کے وکیل نے کہا کہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جاچکا ہے جو رہ گیا ہے اسے بھی دے دیں گے۔