اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس پیر 28 مارچ تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا ایجنڈا بھی شامل ہے۔ پیر کے روز یہ اجلاس شام چار بجے شروع ہوگا. اجلاس میں مرحوم رکن اسمبلی خیال زمان کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور پارلیمانی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے اجلاس کو ملتوی کر دیا گیا. ایک ناراض رکن احمد حسین ڈیہڑ نے بھی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ اتحادی جماعتوں میں سے ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے اراکین اجلاس میں شریک تھے۔ بی اے پی کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی بھی شریک ہوئے جبکہ مسلم لیگ ق کا کوئی رکن اجلاس میں شریک نہ ہوا۔ اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سمیت متحدہ اپوزیشن کے اراکین شریک تھے. قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں حزب اختلاف کے 147 ارکان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی ہے۔ تاہم پارلیمانی روایات کے مطابق آج ہونے والے اجلاس کاایجنڈامعطل کرکے اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا ہے. خیال رہے کہ اپوزیشن کو وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرانے کیلئے 172 اراکین کے ووٹوں کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن 10 اراکین اسمبلی کے ووٹ لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو تحریک عدم اعتماد میں انھیں کامیابی مل جائے گی۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے ناراض اراکین اور اتحادی ان کیساتھ مل چکے ہیں، اس لئے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یقینی ہے۔ پی ٹی آئی کو اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ ان اراکین میں تحریک انصاف کے 155، متحدہ قومی موومنٹ کے 7، بلوچستان عوامی پارٹی کے 5، مسلم لیگ ق کے 5 ، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن کے کل اراکین کی تعداد 162 ہے۔ ان میں مسلم لیگ (ن) کے 84، پیپلز پارٹی کے 57 اراکین، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ اس کے علاوہ 2 آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔