کومے میں جانیوالی  فاخرہ15 سال بعد  ہسپتال میں دم توڑ گئی

کومے میں جانیوالی  فاخرہ15 سال بعد  ہسپتال میں دم توڑ گئی

(ویب ڈیسک ) کومے میں جانیوالی  فاخرہ15 سال بعد نشتر   ہسپتال میں دم توڑ گئی۔

نجی ہسپتال میں   ڈلیوری کے دوران فاخرہ کو مبینہ طور پر انستھیزیا کی مقدار زیادہ دی گئی تھی ۔   فاخرہ کئی سالوں سے قومہ کی حالت میں  نشتر ائی سی یو میں زیر علاج تھی ۔

فاخرہ نے ایم بی اے بینکنگ  ،بی ایس آئی ٹی اور کئی ریسرچ پیپرز لکھے۔ فاخرہ کی موت پراہلخانہ غم سے نڈھال ہیں۔

اس حوالے سے انکے والد کا کہنا ہے کہ  کئی  انکوائریاں بھی ہوئیں مگر آج تک ذمہ داران کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

یادرہے26   سالہ بینکر  خاتون فاخرہ   2009 سےنشتر اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ ( آئی سی یو) میں کومے میں  تھی، اس کے والد کے مطابق، نجی اسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کے باعث اس کی حاملہ بیٹی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔ 

طاہر اسماعیل نے بتایا کہ ان کی بیٹی، فاخرہ احمد، کو22 اگست 2009کو اسے ڈلیوری کے لیے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ 23 اگست کو صبح 5 بجے، ڈاکٹر نے اینستھیزیولوجسٹ ڈاکٹر اطہر کی مدد سے اپنی بیٹی کو Epidural، ایک درد کش انجکشن کا ٹیسٹ ڈوز دیا۔

 ڈاکٹر اطہر نے ڈلیوری کا عمل شروع ہونے سے پہلے ہی مریض کو چھوڑ دیا اور خاتون ڈاکٹر نے خود ہی انجکشن کا 20cc کا ڈوز لگائی جس کے بعد اس کی بیٹی کو  ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ پھر ہوش میں نہ آسکی۔

Watch Live Public News