ویب ڈیسک: معروف صحافی اور یوٹیوبر مطیع اللہ جان کو گزشتہ شب پمز اسپتال کی پارکنگ سے اس وقت اغوا کر لیا گیا جب وہ وہاں ساتھی صحافی کے ہمراہ پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے لیے پہنچے تھے۔
صحافی مطیع اللہ جان کے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ان کے صاحبزادے وحید مراد کی جانب سے کی جانے والی ٹوئٹ کے مندرجات کے مطابق مطیع اللہ جان کو ان کے ساتھ صحافی ثاقب بشیر کے ہمراہ شب 11 بجے پمز اسپتال کی پارکنگ سے اس وقت اغوا کر لیا گیا جب وہ پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے لیے وہاں پہنچے تھے۔
ٹوئٹ کے مطابق ثاقب بشیر کو 5 منٹ بعد چھوڑ دیا گیا، تاہم مطیع اللہ جان کو ایک اغوا کار ایک بے نشان گاڑی میں اپنے ہمراہ لے گئے۔
ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ مطیع اللہ جان کو اسلام آباد میں احتجاج کی جرأت مندانہ کوریج کے بعد اغوا کیا گیا، ٹوئٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نہ صرف مطیع اللہ جان کے ٹھکانے سے متعلق ان کے اہل خانہ کو مطلع کیا جائے بلکہ انہیں فوری طور پر رہا کر دیا جائے۔
صحافی مطیع اللہ جان کے یوں لاپتا ہو جانے سے متعلق معروف صحافی بشیر چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ صحافی مطیع اللہ جان کو اسلام آباد کے پمز ہسپتال کی پارکنگ سے رات 11 بجے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔
بشیر چوہدری کے مطابق اُن کے ہمراہ صحافی ثاقب بشیر بھی تھے جن کو بعد ازاں آئی نائن سیکٹر میں اغواکاروں نے چھوڑ دیا۔
ثاقب بشیر کے مطابق دونوں کو منہ پر کپڑا ڈال کے ڈالہ نما گاڑی میں لے جایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ مطیع اللہ جان جولائی 2020 میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بھی اغوا ہوئے تھے، تاہم بعد ازاں بحفاظت گھر پہنچ گئے تھے۔
دوسری جانب لاہور سے صحافی شاکر اعوان کو بھی نامعلوم افراد نے ان کی رہائش گاہ سے مبینہ طور پر اغواء کرلیا ہے۔ نامعلوم افراد کی جانب سے رہائش گاہ پر موجود کیمرے توڑے گئے ہیں جبکہ فوٹیجز کا ریکارڈ بھی ضائع کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق تھانہ مارگلہ پولیس نے صحافی و یوٹیوبر مطیع اللہ جان کی گرفتاری ظاہر کردی ہے۔ مطیع اللہ جان تھانہ مارگلہ پولیس کی تحویل میں ہے۔