ٹوکیو: ( پبلک نیوز) جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے نے کہا ہے کہ چین کو سمجھ لینا چاہیے کہ اگر اس نے تائیوان پر حملہ کیا تو جاپان اور امریکا خاموش نہیں رہیں گے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کو آبے نے تائیوان کے ایک تھنک ٹینک کو دیے گئے ورچوئل خطاب میں کہا کہ ’ تائیوان میں ہنگامی صورتحال ہے، جاپان میں بھی ایمرجنسی ہے اور اس لحاظ سے یہ جاپان امریکہ اتحاد کے لیے ہنگامی صورتحال ہوگی۔ چین کے عوام بالخصوص صدر شی جن پنگ کو کبھی یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ جاپان اور امریکہ ان کا ساتھ دیں گے۔ آبے، جو گزشتہ سال وزیر اعظم کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے، جاپان کی حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے سب سے بڑے دھڑے کے سربراہ ہیں اور انہیں پارٹی کے اندر بڑے پیمانے پر بااثر سمجھا جاتا ہے۔ تائیوان خود کو ایک خود مختار ملک سمجھتا ہے جبکہ چین کا ماننا ہے کہ یہ اس کا اپنا صوبہ ہے۔ چین اور تائیوان 1940ء میں خانہ جنگی کے دوران تقسیم ہو گئے تھے لیکن بیجنگ یہ دہراتا رہا ہے کہ وہ اس جزیرے کے حصول کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز نہیں کرے گا۔ اس جزیرے کا اپنا آئین اور جمہوری طور پر منتخب رہنما ہیں۔ تائیوان کے پاس بھی تین لاکھ فوجیوں کی فوج ہے۔ تاہم، ابھی تک صرف چند ممالک تائیوان کو تسلیم کرتے ہیں۔ اس کے بجائے، بیشتر ممالک نے بیجنگ میں چینی حکومت کو تسلیم کیا ہے۔ حالیہ مہینوں میں چین اور تائیوان کے درمیان تناؤ ایک بار پھر گہرا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ تائیوان کی فضائی حدود میں مسلسل مداخلت کے بعد اب چین کی اعلیٰ قیادت نے تائیوان کے 'اتحاد' کی بات کہی ہے۔