ویب ڈیسک : چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین سینٹ کے انتخاب کے لئےسینیٹ اجلاس ، نو منتخب سینیٹرز نے حلف اٹھا لیا، ایوان میں پی ٹی آئی سینیٹرز کی نعرے بازی اور احتجاج،یوسف رضا گیلانی بلا مقابلہ چیئرمین سینٹ جبکہ سیدال خان ناصر بلا مقابلہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہوگئے،
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی سینیٹرز نے چوری کا الیکشن نامنظور کے نعرے لگائے،
دوسری طرف چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے کاغذات نامزدگیوں کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہوگیا،اپوزیشن کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے گئے
چیئرمین سینیٹ کے لیے یوسف رضا گیلانی کے بلا مقابلہ چیئرمین سینٹ جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے لیے سیدال خان ناصر کے بلا مقابلہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ بننے کے امکان ہے۔
نومنتخب سینیٹرز کی حلف برداری اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہونے کے بعد آج پارلیمان کا ایوان بالا سینیٹ تقریباً ایک ماہ غیرفعال رہنے کے بعد آج فعال ہو جائے گا۔
پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ جمہوری دور میں عام انتخابات کے دیر سے انعقاد اور صوبائی اسمبلیوں کا وجود نہ ہونے کی وجہ سے سینیٹ ایک ماہ کے لیے غیر فعال ہوا۔
سینیٹ کا اجلاس آج صبح 9 بجے ہو اا۔ 43 نومنتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا۔ نومنتخب اراکین کی حلف برداری کے بعد چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہو گا۔
پریذائیڈنگ آفیسر وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اجلاس کی صدارت کی۔
ایوان بالا میں کل ممبران 96 جبکہ موجودہ اراکین کی تعداد 85 ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین بلامقابلہ منتخب ہو جائیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو ایوان بالا سینیٹ کے چیئرمین کے عہدے کے لیے امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں ان کے چیئرمین منتخب ہونے کا قوی امکان ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر بھی بیرسٹر علی ظفر کو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے عہدے کے لیے نامزد کر چکے ہیں تاہم مسلم لیگ ن نے ڈپٹی چیئرمین کے لیے ابھی تک کسی نام کا اعلان نہیں کیا۔
صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس ایک ایسے موقع پر طلب کیا ہے جب خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخابات الیکشن کمیشن نے ملتوی کر دیے تھے۔
ایوان بالا کی 30 نشستوں پر الیکشن کے بعد سینیٹ کی اب تک کی پارٹی پوزیشن کے مطابق پیپلز پارٹی سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے۔
سینیٹ میں اب ارکان کی تعداد 85 ہے جب کہ خیبر پختونخوا کی 11 نشستوں پر الیکشن نہیں ہوا۔
85 میں سے حکمران اتحاد کو 50 سے زائد سینیٹرز کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہے۔
اس وقت سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ہے جس کے سینیٹرز کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی تعداد 19 ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی تعداد بھی 19 ہے۔
ایم کیو ایم کے سینیٹرز کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ جے یو آئی ایف کے سینیٹرز کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کا ایک ایک سینیٹر ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹرز کی تعداد چار ہے۔
اے این پی کے سینیٹرز کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ نیشنل پارٹی کا ایک ایک سینیٹر ہے جب کہ آزاد سینیٹرز کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاق کی تمام اکائیوں کی نمائندگی کے بغیر چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب غیر آئینی ہے۔ نامکمل الیکٹورل کالج کے ساتھ غیر منتخب افراد کو منتخب اور ایوان بالا کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔ نامکمل ایوان کی صورت میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب جمہوری اقدار کا قتل ہے۔