ویب ڈیسک: بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کے نام خط لکھا ہے۔ جس میں سول سپریمیسی اور آئین کی بالادستی پر زوردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے خط میں نوازشریف کی توشہ خانہ سے گاڑی کے معاملہ پر نیب کا بیان بھی تحریر کیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے خط میں بہاونگر واقعہ، ججز کا خط اور کمشنر راولپنڈی کے معاملے کو بھی تحریر کیا گیا ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات میں بےضابطگیوں کے حوالے سے پی ٹی آئی کی درخواست دوماہ سے زیر التواء ہے۔ آپکی اور سپریم کورٹ کی جانب سے اہم معاملات میں غیر سنجیدگی اس آئینی بحران کو بڑھا دے گی۔ غیر سنجیدہ گی کا ملک پہلے ہی سامنا کر رہا ہے اور اسے مزید کھائی کے قریب دھکیل دے گا۔
چند سال قبل آپکو سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک ریفرنس کی صورت میں ریاست کے غضب کا سامنا کرنا پڑا۔ تو آپ نے مختلف فورمز پر اس بات پر فصاحت و بلاغت کا اظہار کیا۔ آپ نے کہا کہ مرحوم والد کیسے قائداعظم کے قریبی ساتھی تھے۔ انہوں نے اور قائد اعظم محمد علی جناح نے کس طرح ایک جیسے اصولوں اور اقدار کی حمایت کی۔
آئین کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر پارلیمنٹ میں آپ نے عوام کے سامنے آئین کو ہاتھ میں تھاما اور اعلان کیا کہ یہ کتاب آپ کی رہنمائی کرتی ہے۔ آپ نے کہا قرآن مجید اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آئین ہے۔
اب آپ کیلئے ثابت کرنے کا وقت ہے کہ آیا آپ حقیقی طورپر اصولوں اور اقدار پر یقین رکھتے ہیں یا یہ محض کھوکھلی بیان بازی تھی۔
رؤف حسن کی خط لکھے جانے کی تصدیق:
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ چیف جسٹس قانون کی دھجیاں اڑانے اور ماتحت عدلیہ کا بھی نظام نہیں برقرار رکھ سکے، خط میں توشہ خانہ کے ریفرنس اور دیگر کیسز کا بھی لکھا گیا ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ نیب کے پاس شریف برادران کے توشہ خانہ کیس کے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں، جب کہ یہ نیب کیسز اوپن اینڈ شٹ کیس تھے، نیب پر ریٹائرڈ جنرل کو لگا دیا گیا ہے جس سے نیب کی ساکھ مزید متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہاولنگر سانحہ سے بھی ثابت ہوا جس کے پاس طاقت ہے وہی قانون ہے، اس سانحہ میں پولیس کے ادارے کی کیا حالت ہوئی، یہاں قانون طاقتور کے ہاتھ میں ہے، جو طاقتور نہیں وہ انصاف کا تقاضا نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے خط میں مزید لاقانونیت اور حالات کا تذکرہ بھی کیا ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ قابض لوگ ہر ممکن کوشش سے پی ٹی آئی کو نشانہ بنا رہے ہیں، یہ ہمارے ساتھ جو بھی کریں اس سے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آٹھ فروری کو بھی انٹرنیٹ معطل کیا گیا اب پھر نوید سنادی گئی ہے، صنم جاوید اور عالیہ کو دوبارہ سے گرفتار کر کے سرگودھا شفٹ کر دیا گیا ہے، ہمارے تمام قیدیوں کو برے طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہماری اطلاعات کے مطابق پندرہ دنوں کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، ایک سال سے یہ بچیاں ریاست کے ظلم کو نشانہ بنتے آ رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے تھے جنرل ضیاء کے مارشل لاء سے برا دور نہیں آسکتا، لیکن موجودہ صورت حال میں اس دور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے قیدیوں کو ریاست کے جبر سے آزاد کیا جائے۔