کراچی (پبلک نیوز) سندھ ہائی کورٹ میں دو سو بیس گز زمین کے بدلے، صرف آٹھ گز زمین دینے کا کیس، جیکب لائن کا 85 سالہ بزرگ 39 سال سے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور، دو سو بیس گز کے بدلے میں صرف آٹھ گز زمین کا سن کر عدالت بھی حیران، عدالت نے ڈی جی کے ڈی اے سے وضاحت طلب کر لی۔ تفصیلات کے مطابق عدالت نے پروجیکٹ ڈائریکٹر لائنز ایریا ری سیٹلمنٹ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت کی جانب سے سرکاری وکیل کو بھی کیس پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کر دی گئی۔ گلزار حسین نے اپنی فریاد عدالت کو سنائی کہ گیارہ سال ہوگئے کیس کو، سنائی کم دیتا ہے، میرا کیس سن لیں۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے اسفتسار کی کیا کہ بابا جی، آپ کا کیس کیا ہے؟ جس پر بزرگ شہری نے بتایا کہ 1982 میں میرا گھر لائنز ایریا ری سیٹلمنٹ پروجیکٹ کی نظر ہوگیا۔ عدالت کو بتایا کہ میرا گھر 220 گزر پر مشتمل تھا جس کے بدلے میں مجھے صرف آٹھ گز کمرشل زمین دے دی گئی۔ جس کے بعد عدالت کی جانب سے فائلز کا جائزہ لیا گیا۔ فائل کا جائزہ لینے کے بعد عدالت بھی حیران رہ گئی۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے استفسار کیا کہ آپ کا وکیل کہاں ہے؟ جس پر بزرگ نے جواب دیا کہ وکیل آتا نہیں، خود ہی کھڑا ہو گیا ہوں۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا کیس ترجیہی بنیاد پر سنیں گے۔ عدالت نے فریقین سے جواب اور سرکاری وکیل کو خصوصی توجہ دینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت اکیس ستمبر تک ملتوی کر دی۔