اسلام آباد ( پبلک نیوز)سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں احتساب کا یکطرفہ نظام چل رہا ہے ٗحالات بہت تلخ ہیں، انتشار ہے، پر شخص پریشان ہے ٗکل وزیراعظم نے تقریر کی کسی کو سمجھ نہیں آئی کہ بات کیا کی ہے ٗمہنگائی اور بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے ٗحالات خراب سے خراب تر لیکن حکمرانوں کو پرواہ نہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ خاقان عباسی نے کہا کہ رمضان شریف میں جو لاہور میں ہوا اس کے حقائق عوام کے سامنے نہ آ سکے ٗاحتجاج ناموس رسالت پر تھا حکومت بات چیت کر رہی تھی ٗبات چیت ہوئی کیا کسی کو نہیں پتہ ٗجو ٹولہ پریس کانفرنس کرتا تھا آج غائب ہے۔انہوں نے کہا کہ شہری مارے گئے وزیراعظم نے اس پر بات نہیں کی ٗجمہوریت میں جماعتوں کا کالعدم قرار دیا جاتا ہے پھر اس سے مذاکرات بھی ہوتے ہیں ٗیکا یک پارلیمنٹ کا اجلاس بھی ملتوی کر دیا گیا ٗوزیراعظم میں ہمت تھی تو پارلیمان میں تقریر کرتے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ بند کر کے وزیراعظم نے تقریر کی جس کا نہ سر نہ پیر ہے ٗاسلام آباد میں ہر سڑک پر کنٹینر رکھے ہیں ٗناموس رسالت پر پوری اسلامی دنیا میں کوئی دو رائے نہیں پائی جاتی ٗہمارے ملک میں اس پر انتشار کیوں ہے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سفیر کو نکالنے کا وعدہ کس نے کیا تھا ؟ ٗحکومت جو وعدے کرتی ہے اسے عوام کے سامنے لانا چائیے ٗہم نے اپنے دور میں تحریک لبیک کے احتجاج پر جو کہا وہ تاریخ کا حصہ ہے ٗہم کہتے ہیں کہ ایک سچائی کا کمیشن بنا دیں سب پتہ چل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ خلائی مخلوق اب زمینی مخلوق بن چکی ہے ٗفیض آباد میں جو ہوا اس کے حقائق بہت تلخ ہیں ٗاس کا واحد حل ایک کمیشن ہے جس میں حقائق سامنے آئیں ٗوزیروں کو بدلنے سے کچھ نہیں ہو گا یہ پانچواں وزیر خزانہ ہے ٗہر شخص ہی آج وزیر خزانہ بنا ہوا ہے ،یہ سرکس ہے۔