ویب ڈیسک: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاق پر دن رات چڑھائی اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جو کچھ 2014 میں ہوا، وہی اب دہرایا جا رہا ہے، لیکن ہم اب 2014 جیسی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ ’ پاکستان کے عظیم دوست چین کے جو انجینیئر یہاں ہیں ان میں سے دو دہشت گردی کے حملے میں مارے گئے اور ایک زخمی ہوا۔ ان کے ساتھ پاکستانی بھی زخمی ہوئے۔ یہ بشام ( پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں پر حملے کا واقعہ) کے بعد ایک نہایت افسوس ناک واقعہ ہوا۔‘
’آپ جانتے ہیں کہ جب بشام کا واقعہ ہوا تو چین کی طرف سے ایک بڑا تشویش ناک پیغام ملا کہ یہ جو چینی شہری پاکستان میں کام کر رہے ہیں ان کی سکیورٹی کے لیے نہایت مضبوط انتظامات ہونے چاہییں۔ اور پھر میں اس سال چین گیا تو انہیں ہم نے کافی یقین دلایا، مگر اس کے باوجود بدقسمتی سے یہ واقعہ ہوا، جس سے یقیناً چینی عوام اور ان کی قیادت اور پاکستان کے عوام بھی اس افسوس ناک واقعے کے غم میں شریک ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’یقیناً ان (چین) کو بہت صدمہ ہے اور ان کے افسوس میں ہم بھی شریک ہیں۔ اس حوالے سے چینی سفیر نے مجھ سے بات چیت کی اور میں نے انہیں یقین دلایا کہ اب جو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا جو ایونٹ ہونے جا رہا ہے اس کے لیے ہم نے پوری طرح انتظامات کیے ہیں، اس کی تفصیل میں نے بتائی، کل ہماری سکیورٹی پر بڑی ایک جامع میٹنگ ہوئی اس کا انہیں علم تھا۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ بات ہمارے ذہن میں رہنی چاہیے اور میں بار بار بتا چکا ہوں کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور چین نے ماضی کی طرح آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہماری بھرپور مدد کی۔ اور آج ایک طرف دھرنے جاری ہیں اور ابھی ملائیشیا کے وزیراعظم کا بڑا کامیاب دورہ ہوا۔ انور ابراہیم پاکستان تشریف لائے اور انہوں نے بے حد مثبت گفتگو کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اب سعودی وفد کا دورہ ہونے والا ہے پھر چین کے وزیراعظم تشریف لا رہے ہیں، ایس ای او کا بہت برسوں بعد پاکستان کو مہمان نوازی کا موقع مل رہا ہے۔‘