اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کا بیان حلفی ٹرائل کوٹ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، عمران خان کی طرف سے خواجہ حارث پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا عدالت نے پہلے ریلیف دیا تھا مگر اس کا کیا ہوا؟ عدالت نے کہا تھا 13 مارچ کو پیش ہوں ورنہ وارنٹ بحال ہو جائے گا، عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ خواجہ حارث نے کہا لاہور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ عدالت کے سامنے ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کا اپنا کیا دھرا ہے۔ عدالت نے راستہ دیا تھا آپ نے وہ راستہ نہیں لیا، ریلیف ملنے کے باوجود یہ سب افسوسناک ہے۔ چیف جسٹس نے کہا اگر ایک آرڈر ہو گیا تو وہ کالعدم ہونے تک موجود رہتا ہے، عمل ہونا چاہئے، ہمارے پاس ’’مسل مین‘‘ نہیں جو جا کر طاقت دکھائیں، عدالتوں کے بلانے پر کوئی نہیں آتا تو پھر قانون ہی راستہ لیتا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا جو لاہور میں ہو رہا ہے ہم دنیا کو دیکھا رہے ہیں کہ قانون پر عمل نہیں کرتے۔ قبائلی علاقوں کا سنتے تھے وہاں یہ ہوتا ہے اب یہ لاہور میں دیکھ رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے عمران خان کی دی شورٹی کی کاپی عدالت میں پیش کر دی، عدالت نے عمران خان کا بیان حلفی ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ہدایت کی کہ ٹرائل کورٹ بیان حلفی کو دیکھ کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی وارنٹ معطل کرنے سے متعلق درخواست نمٹا دی۔